رسائی کے لنکس

اختلافات ’مکالمے‘ سے ہی حل ہوں گے: محکمہٴ خارجہ


میری ہارف
میری ہارف

میری ہارف نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں حالیہ تنازع کے فریقین پر کئی بار زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اختلافات طے کریں۔

امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستان کے ’منتخب لیڈر ہیں‘، اور یہ کہ، سیاسی ’اختلافات مکالمے کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں‘۔

جمعرات کی پریس بریفنگ میں پاکستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، محکمے کی خاتون معاون ترجمان، میری ہارف نے کہا کہ ’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ (وزیر اعظم) نواز شریف پاکستان کے منتخب لیڈر ہیں‘۔

اُن سے پاکستان میں جاری دھرنوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تھا۔ سوال: ’وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان کے پارلیمان کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا، جِس میں اُن کے لیے حمایت کا اعلان کیا گیا، نہ کہ عمران خان کی تحریک کے لیے۔۔۔ کیا امریکہ اب بھی نواز شریف کی حمایت کرتا ہے، یا پھر، عمران خان اور دیگر کے لیے، کوئی پیغام ؟‘

ترجمان نے کہا کہ شروع ہی سے، امریکہ اِس بات پر زور دیتا آیا ہے کہ سیاسی اختلافات دور کرنے کے لیے ’مکالمے کی راہ اپنائی جائے۔‘

اِس ضمن میں، اُنھوں نےکہا کہ، ’ہم کسی ماورائے آئین اقدام‘ کی حمایت نہیں کرتے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفیر مقامی حکام سے رابطے میں ہیں اور امریکہ پاکستان کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

میری ہارف نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان میں حالیہ تنازع کے فریقین پر کئی بار زور دیا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اختلافات طے کریں۔

القاعدہ کے سربراہ، ایمن الظواہری کے وڈیو پیغام کے بارے میں، جس میں اُنھوں نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ یہ دہشت گرد تنظیم بھارت میں اپنی شاخ کھولنے کا ارادہ رکھتی ہے، میری ہارف نے کہا کہ امریکہ کے خیال میں ’القاعدہ کی سینئر لیڈرشپ ملیامیٹ ہو چکی ہے، ماسوائے ظواہری کے، چاہے افغانستان ہو یا پاکستان‘۔

بقول معاون ترجمان، اب اس دہشت گرد تنظیم کی شدت کم ہو چکی ہے۔ یہ اپنی اہمیت کھو چکی ہے۔ اس میں تربیت یافتہ لوگ کم رہ گئے ہیں۔ اِس لیے، اب ہم اِس (ظواہری کے) اعلان کو بڑا خطرہ شمار نہیں کرتے۔

اِس سوال پر کہ الظواہری کے اعلان کو مدِنظر رکھتے ہوئے، کیا امریکہ افغانستان یا پاکستان کے خلاف کسی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، میری ہارف نے کہا کہ دہشت گردی کہیں بھی ہو، ’ہم ہمیشہ چوکنہ رہتے ہیں‘۔

افغانستان سے متعلق، ترجمان نے بتایا کہ دونوں صدارتی امیدواروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انتخاب میں کوئی بھی کامیاب ہو، امریکہ کے ساتھ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG