رسائی کے لنکس

'کریم' کے اشتہار پر سوشل میڈیا میں تنازع


'کریم' کا وہ اشتہار جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔
'کریم' کا وہ اشتہار جس پر تنقید کی جا رہی ہے۔

لاہور کے ایک مصروف چوک میں ایک بل بورڈ پہ 'کریم' کمپنی کی جانب سے آویزاں ایک اشتہار پر سوشل میڈیا پر بہت گفتگو ہو رہی ہے جس میں ایک دلہن کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ "اپنی شادی سے بھاگنا ہو تو کریم بائیک کرو۔"

اگرچہ یہ اشتہار اب ہٹا لیا گیا ہے لیکن اس پر سوشل میڈیا میں بہت لے دے ہورہی ہے۔ بہت سے صارفین نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا ہے جب کہ بعض نے اس کی حمایت بھی کی ہے۔

اداکارہ وینا ملک نے لکھا ہے کہ ہماری روایات اور ثقافت سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر کسی نے کاروبار کرنا ہے تو سمجھ دار اسکرپٹ رائٹر بھرتی کرے۔

اسی طرح کئی دوسرے صارفین نے بھی اس اشتہار کو پاکستان کی ثقافت اور اخلاق سے متصادم قرار دیا ہے۔

ابلاغیات کے ماہر مبین احمد چغتائی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اشتہار میں گھر سے بھاگتی لڑکی کو خوش دکھایا گیا ہے جو کہ شادی سے بھاگنے جیسے سنجیدہ معاملے سے متصادم ہے۔

ان کے بقول گھر سے یا شادی سے وہی بھاگتا ہے جسے خاندان ایسے مقام پر لے آتے ہیں کہ وہ اتنا سخت قدم اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اشتہار جبری شادیوں کے متاثرین کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ "کیا وہ نظر آتے ہیں؟ یہ کیریکٹر کسی وکٹم کی پیروڈی بن گیا ہے۔"

مبین چغتائی کا کہنا تھا کہ کمپنیاں معاشرے کے گھسے پٹے خیالات کو چیلنج تو کر رہی ہیں، لیکن کیا نفع نقصان کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کو معاشرتی تبدیلی کا کردار دیا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کا یہ کام نہیں کہ وہ معاشرتی اصلاح کا کام کریں۔ ان کا موجود ہونا ہی معاشرے کی بہتری پر منتج ہوتا ہے۔

لیکن بہت سے لوگ اس اشتہار کے حامی بھی ہیں۔

معروف گلوکار علی گل پیر نے لکھا ہے کہ معلوم نہیں اس اشتہار سے لوگوں کو کیا مسئلہ ہے؟ اسے نہیں کرنی شادی، وہ بھاگ رہی ہے۔

سارہ نے لکھا کہ کریم کے ایڈ پر یہ ہنگامہ ایسے وقت میں مچا ہوا ہے کہ جب چند دن پہلے ہی ایک مسیحی عورت کو اس کے گھر سے مبینہ طور پر اٹھا کر مسلمان کیا گیا اور پھر اس کی جبری شادی کر دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو اپنی ترجیحات درست کرنی ہوں گی۔

معروف مصنفہ نور الہدیٰ شاہ نے اس اشتہار پر ایک مضمون بھی لکھا ہے جس میں وہ لکھتی ہیں کہ اپنی شادی سے بھاگتی لڑکی کے لیے گاڑی کا اشتہار دیکھ کر جن کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ہے، انہیں دراصل اسی زمین میں بیٹیوں کو زندہ دفن کرنے کی عادت ہے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ یہ اشتہار ایک ایسے سماج کے ٹہرے پانی میں پہلے پتھر کی طرح ہے جو بیٹیوں کو شادی کے نام پر زنا بالجبر کے حوالے کرتا ہے اور اس پر شادیانے بجاتا ہے۔ جہاں لڑکی سے دباؤ میں "قبول ہے" کہلوایا جاتا ہے۔

ایکٹوسٹ صدف خان نے لکھا کہ اگر کریم کمپنی اپنے ایڈ میں دلہن کے بجائے دولہا رکھتے اور لکھتے "کہاں پھنس رہے ہو؟ کریم بائیک بلاؤ، جان بچاؤ" تو سب نے اسے مزاحیہ لینا تھا اور کسی کی قومی غیرت کو فرق نہ پڑتا۔

XS
SM
MD
LG