رسائی کے لنکس

طالبان کے وردک اور غرنی میں حملے، 11 پولیس اہلکار ہلاک


افغان فورسز کا ایک اہلکار صوبہ وردک سے گزرنے والی مرکزی شاہراہ پر تعینات ہے۔ (فائل فوٹو)
افغان فورسز کا ایک اہلکار صوبہ وردک سے گزرنے والی مرکزی شاہراہ پر تعینات ہے۔ (فائل فوٹو)

طالبان نے ہفتے کو وردک کے پڑوسی صوبے غزنی کے بعض علاقوں پر بھی چڑھائی کی جسے مقامی حکام نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغانستان کے وسطی صوبے وردک کے ایک ضلعے پر طالبان جنگجووں کے حملے میں کم از کم 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق طالبان جنگجووں نے ہفتے کی شب ضلع سیدآباد کے مرکزی قصبے پر حملہ کیا۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے حملے کے دوران جنگجووں نے ضلعی پولیس کے سربراہ اور نو اہلکاروں کو قتل کردیا جب کہ املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔

صوبائی گورنر کے ترجمان عبدالرحمان مینگل نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ طالبان نے پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد بعض عام شہریوں کے مکانات پر بھی حملے کیے، نئی تعمیر کی جانے والی چوکیاں تباہ کردیں اور بجلی کی ترسیل کا نظام اڑادیا۔

حکام کے مطابق بجلی کے کھمبوں کو پہنچنے والے نقصان سے وردک کے علاوہ نزدیکی صوبوں غزنی، لوگر اور پکتیا کے بعض علاقوں کو بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے۔

ترجمان کے مطابق سرکاری فورسز نے فوری جوابی کارروائی کرکے جنگجووں کو پسپا ہونے پر مجبور کردیا جو ان کے بقول شہر کی جانب پیش قدمی کر رہے تھے۔

لڑائی کے باعث کابل کو قندھار سے ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی کئی گھنٹوں تک بند رہی۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ جنگجووں نے سید آباد کے مرکزی قصبے پر قبضہ کرلیا ہے اور قصبے اوراس کے نواحی علاقوں میں واقع چوکیوں کا کنٹرول سنبھال کر بہت سے ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں۔

طالبان نے ہفتے کو وردک کے پڑوسی صوبے غزنی کے بعض علاقوں پر بھی چڑھائی کی جسے مقامی حکام نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

گورنر غزنی کے ترجمان محمد عارف نوری نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ طالبان کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔

طالبان نے رواں سال اگست میں بھی غزنی پر حملہ کیا تھا جو دارالحکومت کابل کو ملک کے جنوبی علاقوں سے ملنے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔

غزنی پر کیا جانے والا یہ حملہ شمالی شہر قندوز پر 2015ء میں طالبان کے قبضے کے بعد سے جنگجووں کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔

کئی روز جاری رہنے والی لڑائی میں افغان فورسز کے 150 اور 95 عام شہری ہلاک ہوئے تھے جب کہ افغان حکام نے سیکڑوں جنگجووں کو مارنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG