رسائی کے لنکس

'ٹک ٹاک' کی پاکستانی حکام کو غیر اخلاقی مواد ہٹانے کی یقین دہانی


معروف ویڈیو شیئرنگ ایپ 'ٹک ٹاک' کی انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ پاکستان کے تحفظات دور کرتے ہوئے غیر اخلاقی آن لائن مواد کو روکنے کے لیے جلد ایک مؤثر طریقۂ کار وضع کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

پاکستان میں ایپ پر عائد پابندی کو ہٹانے اور مقامی صارفین کو محفوظ اور شفاف مواد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے ٹک ٹاک حکام نے پاکستان کے مواصلات کے نگران ادارے ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے سربراہ کے ساتھ بدھ کو ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی۔

پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے سربراہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں 'ٹک ٹاک' انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایپ استعمال کرنے والوں کو محفوظ پلیٹ فارم مہیا کرے۔

پی ٹی اے نے غیر اخلاقی مواد نہ ہٹانے پر 'ٹک ٹاک' پر جمعے کو پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر فحش و غیراخلاقی مواد پر معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہوئیں تھیں کہ اس کے نوجوان نسل پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ٹک ٹاک کو بعض ممالک کی جانب سے مختلف وجوہات کی بنا پر پابندیوں کا سامنا ہے۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کچھ عرصہ قبل 'ٹک ٹاک' کی مالک کمپنی 'بائٹ ڈانس' کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین کو ممنوع قرار دیا تھا۔

پی ٹی اے کے جاری بیان کے مطابق ٹک ٹاک حکام نے پاکستان کے تحفظات دور کرنے اور غیر قانونی مواد کو روکنے کے لیے بامعنی مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اس اجلاس میں ٹک ٹاک کے اعلیٰ حکام نے غیر قانونی آن لائن مواد کو متحرک انداز میں روکنے کے لیے 'ایک مؤثر طریقہ کار' وضع کرنے کی خاطر اپنے حالیہ اقدامات اور مستقبل کی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔

بیان کے مطابق دونوں جانب سے یہ اتفاق کیا گیا ہے کہ پاکستانی صارفین کو محفوظ رسائی اور مقامی قوانین کے مطابق غیر قانونی مواد کو ہٹانے کے اطمینان بخش طریقہ کار وضع کرنے تک بات چیت کو جاری رکھا جائے گا۔

ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے حوالے سے پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں ماہانہ دو کروڑ افراد ٹک ٹاک استعمال کرتے ہیں۔

سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن روبینہ خالد کہتی ہیں کہ پابندیوں کا نفاذ کسی صورت بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور نہ ہی ٹیکنالوجی کے دور میں ان پابندیوں پر عملدرآمد کروایا جاسکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی اقدار اور قوانین کی پاسداری بھی ضروری ہے لیکن اس کے لیے ضروری نہیں کہ آپ ہر چیز کو بند کر دیں بلکہ فلٹرز اور آگاہی کے ذریعے بھی اسے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد کہتی ہیں کہ معاشرے میں پہلے سے بہت گھٹن پائی جاتی ہے۔ ایسے میں چیزوں کو دبانے سے ردِعمل سامنے آتا ہے اور معاشرے میں خرابیاں بڑھتی ہیں۔

روبینہ خالد کے بقول حکومت ایک جانب ڈیجیٹل پاکستان بنانے جا رہی ہے اور دوسری جانب ٹیکنالوجی اور ایپس پر پابندی عائد کر رہی ہے تو ایسے میں ملک میں آئی ٹی کا فروغ کیسے ممکن ہو پائے گا۔

ٹک ٹاک ایک معروف چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس بنانے، گانوں پر لپ سنک کرنے اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی سہولت دیتی ہے۔

پاکستان نے دو ماہ قبل ٹک ٹاک کو تنبیہ کی تھی کہ وہ مقامی صارفین کے لیے غیر مہذب مواد کو ایپ سے ہٹائے بصورت دیگر اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل یوٹیوب پر بھی تین سال تک پابندی عائد رہی جو 2016 میں صارفین کے لیے دوبارہ بحال کی گئی تھی۔

اگست میں پاکستان نے پانچ ڈیٹنگ ایپس، ٹنڈر، گرنڈر، ٹیگڈ، اسکاؤٹ اور 'سے ہائے' پر یہ کہتے ہوئے پابندی لگا دی تھی کہ ان پر غیر اخلاقی مواد شیئر کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی اے نے اگست میں ہی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے یوٹیوب سے کہا ہے کہ وہ اپنی بعض ویڈیوز کو پاکستان میں بلاک کر دے۔

XS
SM
MD
LG