بدعنوانی اور شفافیت پر نظر رکھنے والی ایک مؤقر بین الاقوامی تنظیم نے اپنی تازہ رپورٹ میں صومالیہ، شمالی کوریا اور افغانستان کو کرہ ارض کے بدعنوان ترین ممالک قرار دیا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بدھ کو اپنی رپورٹ جاری کی جو کہ اس کے بقول دنیا بھر میں سرکاری سطح پر بدعنوانی کے تاثر سے متعلق ماہرانہ رائے پر مبنی ہے۔
اس رپورٹ میں کم نمبر زیادہ بدعنوانی کو ظاہر کرتے ہیں اور اس کے مطابق صومالیہ اور شمالی کوریا نے آٹھ نمبر حاصل کیے جب کہ افغانستان کے نمبر 11 ہے۔
کوئی بھی ملک پورے 100 نمبر حاصل نہیں کرسکا جو کہ بدعنوانی سے مکمل طور پر مبرا ہونے کی علامت ہے۔ لیکن چند ایک اس نمبر کے قریب قریب ضرور رہے جن میں ڈنمارک نے 91 جب کہ فن لینڈ اور سویڈن 90، 90 نمبر حاصل کیے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا کی چھ ارب آبادی کی اکثریت ان ممالک میں رہتی ہے جہاں "بدعنوانی ایک سنگین مسئلہ ہے۔"
تنظیم کے سربراہ ہوشے اوغاژ کہتے ہیں کہ رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ بدعنوانی بدستور دنیا بھر میں ایک "بدنما دھبہ" ہے۔
"لیکن 2015ء بھی ایک ایسا سال رہا جس میں لوگ بدعنوانی کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔ دنیا بھر میں لوگوں نے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کو ٹھوس پیغام دیا۔ یہ بدترین بدعنوانی سے نمٹنے کا وقت ہے۔"
افریقہ میں ذیلی صحارا کے ممالک کی کارکردگی بہت بری رہی ہے۔ بوٹسوانا اس خطے میں 63 نمبر کے ساتھ قابل ذکر بہتری رکھنے والا ملک ہے لیکن رپورٹ کے مطابق یہاں کے اکثر ممالک میں "بدعنوانی ایک سنگین مسئلہ ہے"۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک کا شمار بھی بدعنوان ترین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں کی حکومتیں شدت پسند گروپ داعش کے خطرے سے دوچار ہیں اور یہاں سیاسی عدم استحکام پایا جاتا ہے۔
ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں عراق کو 16 جب کہ شام کو 18 نمبر دیے گئے ہیں۔ خطے کے دیگر ملکوں میں لیبیا کو 16 نمبر جب کہ اردن کو 53 اور سعودی عرب کو کچھ بہتری کے ساتھ 52 نمبر دیے گئے جہاں خواتین کو سیاست میں حصہ لینے کی اجازت دینے سمیت کئی اصلاحات دیکھنے میں آئی ہیں۔
یورپ میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے مختلف ممالک میں شہری اور آزادی اظہار پر لگائی جانے والی قدغنوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان، قازقستان، روس اور ازبکستان اس کی فہرست میں بہت کم نمبر حاصل کر سکے ہیں۔
تنظیم نے ہنگری، مقدونیہ، اسپین اور ترکی میں "قابل ذکر تنزلی" پر فکرمند ہوتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں مثبت تبدیلی کی امید تھی لیکن اب یہاں بھی بدعنوانی بڑھتی اور جمہوریت سکڑتی جا رہی ہے۔
گو کہ اس خطے میں ڈنمارک، فن لینڈ، سویڈن اور ناروے کے نمبر بھی اچھے ہیں لیکن یہاں بھی گزشتہ سال بدعنوانی کے بڑے مقدمات سامنے آچکے ہیں۔
ایشیا کے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ یہاں بدعنوانی گو کہ بہت زیادہ ہے لیکن ساتھ ہی اس کے خلاف اقدام بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔
ایشیا میں جاپان 75 نمبروں کے ساتھ کم بدعنوان ملک ہے جب کہ فہرست میں چین کے 37، فلپائن کے 35 جبکہ کمبوڈیا اور میانمار کے 21، 21 نمبر ہیں۔
ٹرانسپرنسی نے کہا کہ امیریکاز (شمالی و جنوبی امریکی ممالک) کو اپنے ہاں نظام میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے خاص طور پر جب بات نظام انصاف کی ہو تو اسے سیاسی اثرورسوخ سے پاک بنایا جائے۔
تنظیم کی فہرست میں کینیڈا کو 89 جب کہ امریکہ کو 76 نمبر دیے گئے۔
یوراگوئے اور چلی کا شمار بھی کم بدعنوان ملکوں میں ہوا ہے جب کہ ہیٹی اور وینزویلا 17 نمبروں کے ساتھ بدعنوان ترین ملکوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔