رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا کمپنیوں کی آزادی محدود کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس میں انٹرنیٹ پر اظہار خیال کو قانونی کارروائی سے تحفظ کی فراہمی کو چیلنج کیا گیا ہے۔ انھوں نے یہ اقدام ٹوئیٹر کی جانب سے ان کے دو ٹوئیٹس کو حقائق کی جانچ سے منسلک کرنے کے بعد کیا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹوئیٹر نے ان کے ٹوئیٹس پر ادارتی فیصلہ کیا اور یہ سیاسی ایکٹوزم ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر سوشل میڈیا کمپنیاں ایسا کرتی ہیں تو پھر انھیں اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ کیے جانے والے مواد پر قانونی کارروائی سے تحفظ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔

صدر ٹرمپ ٹوئیٹر بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور اس پر اپنے مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کمپنیوں پر ایک عرصے سے الزام لگاتے آرہے ہیں کہ وہ حقائق کی جانچ کے بہانے قدامت پرستوں کو ہدف بناتی ہیں یا ان کی پوسٹس کو ہٹا دیتی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے اقدمات سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کا حکم نامہ اظہار کی آزادی کو یقینی بنائے گا۔ ان کمپنیوں کے پاس شہریوں اور بڑے عوامی گروہوں کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطوں کو سینسر، ایڈٹ، بدلنے، چھپانے، محدود کرنے اور اپنی مرضی کا رنگ دینے کے ناقابل احتساب اختیارات ہیں۔ امریکی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ اتنی چھوٹی تعداد میں ادارے اتنی بڑی آبادی کے رابطوں کو کنٹرول کریں۔

حکم نامے میں وفاقی انتظامیہ کی شاخوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فیڈرل کمیونی کیشن کمیشن اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن جیسے آزاد اداروں سے کہے کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے نئے قواعد بنانے کا جائزہ لیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا اقدام ایکٹ آف کانگریس کے بغیر نہیں کیا جا سکتا۔

ٹوئیٹر اور فیس بک جیسی کمپنیوں کو کمیونی کیشن ڈیسینسی ایکٹ کی شق 230 کے تحت قانونی کارروائی سے تحفظ حاصل ہے، کیونکہ انھیں پلیٹ فارم تصور کیا جاتا ہے، پبلشر نہیں۔ پبلشرز کو اپنے مواد پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر الزام لگایا ہے کہ وہ 2020 کے صدارتی انتخاب میں مداخلت کر رہا ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ وہ بطور صدر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ان کی مہم کے منتظم بریڈ پارسکیل کا کہنا ہے کہ ٹوئیٹر کے سیاسی تعصب کی وجہ سے انھوں نے مہینوں پہلے اسے اشتہارات دینا بند کردیے تھے۔ ٹوئیٹر کا کہنا ہے کہ اس نے گزشت نومبر میں سیاسی اشتہارات لینا بند کردیے تھے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پلیٹ فارم کی پالیسی ٹوئیٹر سے مختلف ہے۔ ہم سچ کے مقدمے کے ثالث کا کردار ادا نہیں کرتے۔

بدھ کو ٹوئیٹر کے سی ای او جیک ڈورسے نے ٹوئیٹ کیا کہ ہم عالمی سطح پر انتخابات کے بارے میں غلط یا متنازع معلومات کی نشاندہی کرتے رہیں گے۔ ایسا اقدام ہمیں سچ کے مقدمے کا ثالث نہیں بناتا۔ ہم محض متضاد بیانات کی نشاندہی کرتے ہیں تاکہ لوگ خود اس بارے میں فیصلہ کریں۔

انٹرنیٹ کی آزادی کی وکالت کرنے والے اوریگون کے ڈیموکریٹ سینیٹر رون وائیڈن نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا حکم نامہ غیر قانونی ہے۔ وہ کانگریس اور عدالتوں کے اختیارات ہتھیانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ ان کے جھوٹ کسی چھلنی سے گزرے بغیر پھیلتے رہیں۔

XS
SM
MD
LG