رسائی کے لنکس

وینزویلا پر سلامتی کونسل کا اجلاس اختلافات کی نذر


اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل وینزویلا کے بحران پر کوئی متفقہ مؤقف اپنانے میں ناکام ہوگئی ہے۔

وینزویلا میں جاری سیاسی بحران پر غور کے لیے 15 رکنی کونسل کا خصوصی اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا تھا لیکن کونسل کے ارکان بحران سے متعلق کسی قرارداد پر متفق نہ ہوسکے۔

اجلاس کے دوران وینزویلا کے بحران پر امریکہ اور روس نے دو متضاد قراردادیں پیش کی تھیں لیکن کونسل ان میں سے کوئی بھی قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی۔

امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں وینزویلا کی صورتِ حال کو مزید خراب نہ ہونے دینے اور پورے ملک میں امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی اجازت دینے پر زور دیا گیا تھا۔

کونسل کے بیشتر ارکان نے امریکی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا لیکن یہ قرارداد روس اور چین نے ویٹو کردی۔

روس کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں کونسل کے صرف چار ارکان نے ووٹ دیا۔

وینزویلا کے خودساختہ عبوری صدر ہوان گائیڈو (فائل فوٹو)
وینزویلا کے خودساختہ عبوری صدر ہوان گائیڈو (فائل فوٹو)

امریکہ، اس کے مغربی اتحادی اورکئی لاطینی ممالک وینزویلا میں حزبِ اختلاف کے رہنما ہوان گویڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرچکے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ صدر نکولس مدورو اقتدار چھوڑ دیں۔

اس کے برعکس روس اور چین صدر مدورو کی حمایت کر رہے ہیں جنہیں وینزویلا کی فوج کا تعاون بھی حاصل ہے۔

وینزویلا میں گزشتہ کئی برسوں سے جاری اقتصادی بحران جاری سیاسی کشیدگی کی وجہ سے مزید سنگین صورت اختیار کرگیا ہے جس نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

بحران کے پیشِ نظر امریکہ نے ہوان گویڈو کی اپیل پر وینزویلا کے عوام کے لیے خوراک اور دیگر امدادی سامان روانہ کیا تھا جو گزشتہ کئی روز سے پڑوسی ملک کولمبیا میں موجود ہے۔

لیکن صدر مدورو اس امداد کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکاری ہیں اور ان کا موقف ہے کہ امریکہ کی یہ امداد وینزویلا میں فوجی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔

جمعرات کو سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی امریکی قرارداد میں وینزویلا میں مئی 2018ء کے صدارتی انتخابات پر بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا جس میں صدر مدورو ایک بار پھر چھ سال کی مدت کے لیے ملک کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔

صدر نکولس مدورو امریکی امداد لانے والے قافلوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکاری ہیں۔ (فائل فوٹو)
صدر نکولس مدورو امریکی امداد لانے والے قافلوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکاری ہیں۔ (فائل فوٹو)

قرارداد میں انتخابات کو غیر شفاف اور دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ اور وینزویلا میں جمہوریت اور قانون کی بالادستی کی پرامن بحالی کے لیے حمایت کا اظہار کیا گیا تھا۔

اس کے برعکس روس کی جانب سے تجویز کردہ قرارداد میں وینزویلا کے بحران کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بحران کے حل کے لیے طاقت کے استعمال کی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

البتہ روس نے بھی اپنی قرارداد میں صدر مدورو کی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ امدادی قافلوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے دیں۔

جمعرات کو کونسل کے اجلاس سے خطاب میں اقوامِ متحدہ میں وینزویلا کے سفیر سیموئل مونکاڈا نے دعویٰ کیا کہ وینزویلا میں صورتِ حال بہتر اور پرامن ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اگر وینزویلا کے امن کو کوئی خطرات لاحق ہیں تو وہ سرحدوں کے اندر سے نہیں بلکہ باہر سے ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد اب امریکہ اور اس کے اتحادیوں اور صدر مدورو کے حامی ممالک کا آئندہ لائحۂ عمل کیا ہوگا۔

XS
SM
MD
LG