رسائی کے لنکس

غزہ:سی آئی اےسربراہ کے وارسا میں موساداور قطری وزیر اعظم سے مذاکرات


امریکہ کے وزیر دفاع آسٹن نے بھی 19 دسمبر کو قطر کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔فوٹو اے پی
امریکہ کے وزیر دفاع آسٹن نے بھی 19 دسمبر کو قطر کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔فوٹو اے پی

امریکہ کے سنٹرل انٹیلی جنس ادارے یا سی آئی اے کے سربراہ ولیم جے برنز یورپ گئے ہیں ۔ اس دورے کا مقصد اسرائیلی اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کرنا ہے جس میں نئی جنگ بندی اور غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے معاہدے کے امکانات کا اظہار کیا گیا ہے۔

ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے وارسا میں اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی ’’موساد‘‘ کے سربراہ اور قطر کے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے جو یرغمالوں کے معاہدے پر بات چیت کے سنجیدہ ہونے کی ظاہری علامت ہے۔

تینوں رہنماؤں کی نومبر کے اواخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد یہ پہلی ملاقات تھی۔ جنگ بندی کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید تقریباً 240 فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے تقریباً 100 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا جن میں متعدد غیر ملکی بھی شامل تھے۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بات چیت ’’ابھی ایسے مقام پر نہیں جہاں ایک اور معاہدے کی توقع کی جائے۔‘‘

شمالی غزہ میں جبلیہ پناہی گزیں کیمپ میں اسرائیلے حملے کے بعد 14نومبر 2023 رائیٹرز فوٹو
شمالی غزہ میں جبلیہ پناہی گزیں کیمپ میں اسرائیلے حملے کے بعد 14نومبر 2023 رائیٹرز فوٹو

جنگ دو ماہ سے زیاد ہ عرصے سے جاری ہے لیکن تباہ کن بمباری اور لڑائی کے بعد بھی جنگ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ شمالی غزہ میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔وہاں رہائشیوں کا کہنا تھا کہ امدادی کارکن اسرائیلی حملوں سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے نیچے مرنے والوں اور زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کر تے رہے۔

علاقائی کشیدگی

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بحرین میں منگل کے اوائل میں کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک نے بحیرہ احمر سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو یمن کے حوثی باغیوں کے حملوں سے بچانے کے لیے ایک نئی فورس تشکیل دی ہے۔

آسٹن نےایک بیان میں کہا کہ ’’یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جو اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘

اسرائیل اور لبنان کے حزب اللہ جنگجو جنگ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً ہر روز سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتے ہیں ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 300 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

2005 کے بعد سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے یہ سب سے مہلک سال رہا ہے۔ بیشتر افراد فوجی حملوں کے دوران یا پر تشدد مظاہروں کے دوران مارے گئے ہیں۔

جنگ بندی کیلئے دباؤ میں اضافہ

اسرائیل کے قریبی اتحادیوں میں سے کچھ ممالک, جن میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، ہفتے کے آخر میں عالمی سطح پر کی جانے والی جنگ بندی کی اپیلوں میں شامل تھے۔

اسرائیل میں احتجاج کرنے والوں مظاہرین نے، اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں غلطی سے تین یرغمال افراد کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید یرغمالوں کی رہائی کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔

امریکی حکام نے غزہ میں شہریوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں پرمتواتر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ لیکن امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے پیر کو اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ ’’یہ اسرائیل کی کارروائی ہے۔ میں یہاں ٹائم لائن یا شرائط طے کرنے کے لیے نہیں آیا ہوں۔‘‘

امریکہ نے اقوام متحدہ میں جنگ بندی کے مطالبے کو ویٹو کیا تھا اور اسرائیل کو اسلحہ بھی فراہم کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عرب ممالک کی پیش کردہ قرارداد پر ووٹنگ کو آج منگل تک موخر کر دیا ہے۔

اس قرارداد میں انسانی امداد تک بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرنے اور لڑائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG