امریکی محکمہ خارجہ نے روس کی جنوبی جمہوریہ چیچنیا کے رہنما رمضان قادروف کے خلاف اضافی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی حکام نے اس اقدام کی وجہ طاقتور چیچن رہنما کی مسلسل انسانی حقوق کی پامالیوں کو قرار دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمے کے پاس وسیع اور قابل اعتماد معلومات موجود ہیں کہ کس طرح قادروف ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے۔
ان اقدامات کے نتیجے میں قادروف اور ان کے اہل خانہ کے امریکہ کے سفر پر پابندی عائد ہوگی۔
چیچن رہنما پہلے ہی میگنیٹسکی ایکٹ کے تحت امریکہ کی بلیک لسٹ میں شامل تھے۔ 2012ء کے اس قانون کے تحت انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث روسی عہدیداروں پر ویزہ پر پابندی عائد اور ان کے اثاثے منجمد تھے۔ اس قانون کا نام ایک سنتیس سالہ آڈیٹر سرگئی میگنیٹسکی کے نام پر رکھا گیا ہے جو 2009ء میں ماسکو کی ایک جیل میں فوت ہوگئے تھے۔
قادروف نے اپنے ٹیلی گرام اکاونٹ میں اپنی ایک تازہ تصویر پوسٹ کرکے اس پابندی کا جواب دیا ہے۔ تصویر میں وہ دو مشین گنیں اٹھائے ہوئے ہیں اور ہتھیاروں کے ایک بڑے ذخیرے کے درمیان پوز بنایا ہے۔ اس میں لکھا ہے: '’پومپیو ہم جنگ کے لیے تیار ہیں''؛ اور ''چیزیں اب اور دلچسپ ہوجائیں گی''۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریازاخارووا نے بھی کہا ہے کہ ماسکو ان پابندیوں کا مناسب جواب دے گا۔ انھوں نے کہا کہ 'جیسے کو تیسا' جواب دینا مشکل ہوگا، لیکن ہم کچھ سوچیں گے۔
مائیک پومپیو کے بیان میں اشارہ ہے کہ پابندیاں قادروف کی اہلیہ مدنی قادروف اور ان کی بیٹیوں عائشہ قادروف اور کرینہ قادروف پر بھی لاگو ہوں گی۔ فیصلے کا جواب چیچن رہنما نے آن لائن ایک اور پوسٹ لگا کر دیا۔
انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔ اگر میں نے سیکڑوں بار انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بھی ہے تو پھر بھی اپ میری بیوی اور بیٹیوں کے خلاف پابندیوں کی وضاحت کیسے کریں گے؟ انھوں نے کیا جرم کیا ہے اور کس کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے؟''