رسائی کے لنکس

امریکہ چین جوہری معاہدہ، مجوزہ توسیع کے مضمرات کا جائزہ


فائل
فائل

سینیٹ امور خارجہ کمیٹی کے مطابق، ’ہم اپنے اطمینان کے بغیر اس معاہدےکو حتمی شکل نہیں دیتے کہ یہ چین کے عدم ایٹمی پھیلاؤ کا ریکارڈ درست کرنے کی بہترین راہ ہے، جس کے نتیجے میں ہم اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے کی صلاحیت برقرار رہ سکتے ہیں‘

امریکی قانون ساز چین کے ساتھ جوہری معاہدے میں 30 سالہ توسیع کے معاملے پر، خدشات اور امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں، جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ چین کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے روکنے کی بہترین راہ ہے۔

امریکی نیوکلیئر سیکورٹی حکام نے قانون ساز اداروں کے اراکین پر واضح کیا ہے کہ چین پر اثر و رسوخ کو قائم رکھنے اور اس کے نیوکلیئر پھیلاؤ کے ریکارڈ کو بہتر بنانے کے لئے اس کے ساتھ نیوکلیئر تعاون ہی بہترین راہ ہے۔

امریکی محکمہٴتوانائی کے معاون وزیر اور نیشنل نیوکلیئر سیکورٹی ایڈمنسٹریشن کے منتظم، ریٹائرڈ ایئرفورس لیفٹنٹ جنرل فرینک لوٹس کے بقول، ’اس معاہدے میں با اختیار شمولیت کے بغیر، ہم چین کے ایٹمی عدم پھیلاؤ سے متعلق رویہ پر کنڑول کے لئے اپنے اثر و رسوخ کے سنجیدہ میکنزم سے محروم ہوجائیں گے‘۔

جنرل فرینک نے سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس معاہدے سے علیحدگی کے نتیجے میں امریکہ مجوزہ معاشی امکانات سے بھی محروم ہوجائے گا اور اس کی چین کی رسرچ سمیت اس کے نیوکلئر پروگرام میں اندر تک رسائی بھی ختم ہوکر رہ جائے گی۔

صدر اوباما نے چین کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی مدت میں 30 سال کی توسیع کے لئے کانگریس سے اختیارات طلب کیے ہیں اور کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عہد کی بنیاد پر پرامن نیوکلیئر پروگرام میں تعاون کے لئے ایک جامع فریم ورک مہیا کرتا ہے۔

ایٹمی عدم پھیلاؤ پر معاون وزیر خارجہ برائےبین الااقوامی سیکورٹی تھامس کنٹری مین نے بھی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کے سامنے اپنا بیان قلمند کرایا اور چیئرمین کمیٹی سینیٹر باب کروکر کے اس سوال پر کہ اس معاہدے میں توسیع کیا امریکی مفاد میں ہے، کہا ہے کہ ’ہم اپنے اطمینان کے بغیر اس معاہدےکو حتمی شکل نہیں دیتے کہ یہ چین کے عدم ایٹمی پھیلاؤ کا ریکارڈ درست کرنے کی بہترین راہ ہے، جس کے نتیجے میں ہم اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے کی صلاحیت برقرار رکھ سکتے ہیں‘۔

جمعرات کو سینیٹ کی خارجہ کمیٹی میں سماعت کا مرکزی نکتہ معاہدے کے 30 سالہ توسیع کے خدشات اور امکانات کا جائزہ لینا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے اوباما انتظامیہ کے پانچ اعلیٰ انتظامی حکام بند کمرے میں اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دے چکے ہیں۔

نئے ایٹمی معاہدے کے نتیجے میں چین دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی مارکیٹ امریکہ کے تیار کردہ نئے ری ایکٹرز اور پلانٹنم کی ری پروسسینگ کے لئے دیگر ٹیکنالوجی کی خریداری کر سکے گا۔

امریکہ اور چین کے درمیان موجودہ 30 سالہ معاہدہ اس سال کے آخر تک ختم ہوجائے گا۔ کانگریس کے پاس اس معاہدے پر نظرثانی کے لئے 90 دن کی مدت ہے، اگر اس دوران جائزہ مکمل نہ کیا گیا تو معاہدہ از خود نافذ العمل ہوجائے گا۔ تاہم، کمیٹی کے اہم رکن نے جائزہ مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

XS
SM
MD
LG