رسائی کے لنکس

9/11حملوں کی برسی: جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ خود مسلم دنیا میں حالات کیسے رہے


9/11حملوں کی برسی: جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ خود مسلم دنیا میں حالات کیسے رہے
9/11حملوں کی برسی: جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ خود مسلم دنیا میں حالات کیسے رہے

اخبار ’یو ایس اے ٹوڈے‘ لکھتا ہے کہ سب کچھ مناسب اور ضروری تھا لیکن ایک سوال جو نہایت ہی اہم ہے وہ یہ کہ خود مسلم دنیا میں حالات کیسے رہے؟ اخبار کے مطابق، جہاں بڑے پیمانے پر بیروزگاری ہو، عوام میں غصہ اور ناامیدی ہو، وہاں شدت پسند صورتِ حال کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں

اخبار’ یو ایس اے ٹوڈے‘ نے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ امریکہ نے اِس مہینے زیادہ تر وقت دس سال پہلے ہونے والے 11ستمبر کے حملوں کو یاد کرتے ہوئے گزارا، اور اِس بات کا جائزہ لیا گیا کہ اِس وقت لڑی جانے والی جنگوں کی صورتِ حال کیا ہے اور یہ کہ ملک میں اندرونی سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیا اقدامات کیےگئے۔

اخبار لکھتا ہے کہ یہ سب کچھ مناسب اور ضروری تھا لیکن ایک سوال جو نہایت ہی اہم ہے وہ یہ کہ خود مسلم دنیا میں حالات کیسے رہے۔ اخبار کے مطابق، جہاں بڑے پیمانے پر بیروزگاری ہواور عوام میں غصہ اور ناامیدی ہو، وہاں شدت پسندوں کو صورتِ حال سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملتا ہے۔

اخبار نے اِس سلسلے میں چند مسلمان ملکوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ گو کہ تمام اسلامی دنیا میں امریکہ کے خلاف نفرت موجود ہے، مگر اُن ملکوں کو چھوڑ کر جہاں جنگیں جاری ہیں، عمومی طور پر مسلمان ممالک کی کارکردگی اچھی رہی۔

چند ایسے ممالک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ بنگلہ دیش جہاں دنیا کی دس فی صد آبادی ہے، گو کہ ابھی بھی غریب ملک ہے اور سیاسی طور پر قدرے غیر مستحکم بھی، لیکن وہاں جمہوریت پنپ رہی ہے۔اقتصادی ترقی کی شرح پانچ فی صد ہے اور القاعدہ جیسی تنظیموں کا وہاں کوئی وجود نہیں اور میانہ روی اور ترقی پسندی کا اندازہ اِس سے لگایا جاسکتا ہے کہ وزیر اعظم ایک خاتون ہیں۔

مصر کے بارے میں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ وہ کس طرف جارہا ہے۔ لیکن، اِس سال تحریر چوک میں ہونے والے مظاہروں اور صدر حسنی مبارک کی اقتدار سے علیحدگی نے اِسے سب سے متاثر کُن ملک بنا دیا ہے۔

بھارت، جہاں بنگلہ دیش سے زیادہ مسلمان بستے ہیں، اسلام کا ایک بڑامرکز ہے، گو کہ معاشرے کے اندر تناؤ ہے اور کبھی کبھی مسلمانوں کے خلاف اور اُن کی طرف سے تشدد ہوتا رہا ہے۔ تاہم، پچھلی ایک دہائی میں ملک میں ہونے والی ترقی میں مسلمان حصہ دار رہے ہیں۔

انڈونیشیا میں بھی معاشی ترقی کی شرح چھ فی صد رہی۔ اور،سعودی عرب ،جہاں وہابی اسلام کو سب سے زیادہ فروغ ملا ، جس نے القاعدہ کے پُر تشدد نظریے کو جنم دیا، وہاں بھی پچھلے دس سال میں کچھ مثبت اقدام کیے گئے۔ حکومت نے شدت پسندی کا اچھی طرح مقابلہ کیا اور کچھ اصلاحات بھی متعارف کرائیں۔

تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG