رسائی کے لنکس

سعودی عرب پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکی سینیٹرز سرگرم


امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ باب کورکر جو سعودی عرب کے خلاف قرارداد لانے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ باب کورکر جو سعودی عرب کے خلاف قرارداد لانے کی کوششوں میں پیش پیش ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں یمن کی جنگ سے متعلق اس مجوزہ قرارداد پر بھی بات چیت کی جائے گی جس پر سینیٹ نے گزشتہ ہفتے بحث کرانے کی منظوری دی تھی۔

صحافی جمال خشوگی کے قتل پر سخت ردِ عمل کا مطالبہ کرنے والے امریکی سینیٹرز نے جمعرات کو اپنا اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سعودی عرب کے خلاف تادیبی اقدامات اٹھانے کے لیے دباؤ بڑھانے کی حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔

اجلاس میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن دونوں جماعتوں کے وہ سرکردہ سینیٹرز شریک ہوں گےجنہیں منگل کو سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل نے خشوگی کے قتل سے متعلق بریفنگ دی تھی۔

سی آئی اے کی سربراہ کی بریفنگ کے بعد دو سرکردہ ری پبلکن سینیٹرز – باب کورکر اور لنڈسے گراہم نے کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان براہِ راست ملوث تھے۔

دونوں سینیٹرز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صحافی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کرے۔

اطلاعات کے مطابق جمعرات کو ہونے والے اجلاس میں یمن کی جنگ سے متعلق اس مجوزہ قرارداد پر بھی بات چیت کی جائے گی جس پر سینیٹ نے گزشتہ ہفتے بحث کرانے کی منظوری دی تھی۔

مجوزہ قرارداد میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خشوگی کے قتل کے ردِ عمل میں یمن میں جاری جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ اپنا تعاون 30 دن کے اندر ختم کردے۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق سینیٹرز کا کہنا ہے کہ وہ اس قرارداد پر دونوں جماعتوں کےا رکان کی اکثریت کا اتفاق چاہتے ہیں جس کے بعد امکان ہے کہ یہ قرارداد پیر تک ایوان میں پیش کردی جائے گی۔

سعودی عرب کے خلاف سینیٹ کی کوششوں میں پیش پیش ری پبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہا ہے کہ کئی سینیٹرز اس بات پر متفق ہیں کہ امریکہ کو سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت ملتوی کردینی چاہیے اور یمن جنگ میں اپنی معاونت بند کرنی چاہیے۔

بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں سینیٹر گراہم کا کہنا تھا کہ اس پر بات چیت جاری ہے کہ یہ اہداف کیسے حاصل کیے جائیں۔

صحافیوں کے اس سوال پر کہ کیا انہوں نے ان کوششوں کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے کوئی بات کی ہے، انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ جانتی ہے کہ وہ [سینیٹر گراہم] کیا کر رہے ہیں۔

یمن جنگ میں امریکہ کی شرکت 30 روز میں روکنے کی قرارداد سینیٹر برنی سینڈرز نے دیگر دو سینیٹروں کے تعاون سے پیش کی ہے۔
یمن جنگ میں امریکہ کی شرکت 30 روز میں روکنے کی قرارداد سینیٹر برنی سینڈرز نے دیگر دو سینیٹروں کے تعاون سے پیش کی ہے۔

سینیٹر باب کورکر نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی سینیٹرز مختلف تجاویز کو ایک ہی ایسی قرارداد میں سمونے کی کوشش کر رہے ہیں جس پر دونوں جماعتوں کا اتفاق ہو۔

سینیٹر باب کورکر نے خبردار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب کے خلاف تادیبی اقدامات کی سفارش پر مشتمل کسی قرارداد پر ڈیموکریٹس اور ری پبلکن ارکان کو متفق کرنے کی ان کی کوششیں کامیاب نہ ہوئیں تو وہ اس قرارداد کی منظوری پر زور دیں گے جس میں امریکہ سے یمن میں جاری جنگ میں اپنی شمولیت 30 دن میں ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اگر امریکی سینیٹرز کی یہ کوششیں کامیاب ہوگئیں اور وہ سعودی عرب کے خلاف کوئی قرارداد لانے میں کامیاب رہے، تو یہ صرف سعودی حکومت ہی کے لیے نہیں بلکہ ٹرمپ حکومت کے لیے بھی سبکی کا سبب ہوگا۔

صدر ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے کئی ارکان کہہ چکے ہیں کہ ان کے خیال میں جمال خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث نہیں تھے اور وہ اس قتل کی وجہ سے سعودی عرب کے ساتھ اپنے اہم اسٹریٹجک تعلقات کو داؤ پر نہیں لگانا چاہتے۔

گزشتہ ہفتے امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور وزیرِ دفاع جِم میٹس نے بھی خشوگی کے قتل اور سعودی امریکی تعلقات پر سینیٹ کو ایک بریفنگ دی تھی جس کا مقصد سینیٹرز کو سعودی عرب کے خلاف کوئی سخت اقدام نہ اٹھانے پر آمادہ کرنا تھا۔

بدھ کو چھ ری پبلکن اور ڈیموکریٹ سینیٹرز نے بھی ایک اور قرارداد ایوان میں پیش کی ہے جس میں یمن میں جاری بحران، قطر کے بائیکاٹ، مخالفین کے خلاف کارروائیوں اور خشوگی کے قتل کی ذمہ داری سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر عائد کرتے ہوئے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

گو کہ سینیٹ کی یہ قرارداد علامتی ہے لیکن اگر یہ منظور ہوگئی تو اس سے سعودی عرب اور سعودی ولی عہد کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچے گا جنہیں امریکی اور یورپی میڈیا سعودی عوام کے مسیحا کے طور پر پیش کرتا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG