رسائی کے لنکس

حوثیوں کا سعودی شاہی محل پر میزائل حملہ، امریکہ کی مذمت


صنعا
صنعا

وائٹ ہاؤس نے یمن میں ایرانی پشت پناہی والے حوثی باغیوں کی جانب سے اس ہفتے کیے جانے والے بیلسٹک میزائل حملے کی ’’شدید ترین الفاظ میں‘‘ مذمت کی ہے، جس کا نشانہ، بقول ترجمان ’’ریاض میں واقع سعودی شاہی محل تھا ‘‘، جو شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔

ایک بیان میں وائٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارا ہکابی سینڈرز نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ یمن کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ’’بارہا اور کھلم کھلا خلاف ورزیوں‘‘ پر ایران کو احتساب کے کٹہرے میں لا کھڑا کیا جائے۔

وائٹ ہاؤس اور سعودی سربراہان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 2015ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، یمن کے باغیوں کو ایران کی جانب سے میزائل ملتے رہے ہیں، جب کہ کونسل کی منظوری کے بغیر ایران پر کچھ قسم کے اسلحے کی برآمد پر پابندی عائد ہے۔ ایرانی حکام ان دعوؤں کی تردید کرتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے، اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے ایک اخباری کانفرنس کی جس میں میزائل کا ملبہ دکھایا گیا، جس کے لیے اُنھوں نے بتایا کہ ’’یہ ناقابلِ تردید‘‘ ثبوت ہے کہ حوثی باغی وہ ہتھیار استعمال کر رہے ہیں جن پر بابندی لگی ہوئی ہے۔

ماہرین کی رائے میں اختلاف ہے آیا ہیلی کی جانب سے پیش کردہ ثبوت عائد تعزیرات کی خلاف ورزی کا حتمی ثبوت پیش کرتے ہیں۔ تاہم، متعدد کا کہنا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ کسی حد تک باغیوں کو ایرانی اعانت حاصل ہے۔

یمن کے حوثی باغیوں نے منگل کے روز کیے گئے حملے کے ساتھ ساتھ گذشتہ ماہ میزائل داغنے کا سہرا اپنے سر باندھا، جس کا ہدف ریاض کا بین الاقوامی اڈا تھا۔

سعودیوں نے دونوں حملوں میں کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں دی، اور کہا ہے کہ دونوں میزائلوں کو ہدف پر گرنے سے پہلے ہی تباہ کر دیا گیا۔

نومبر میں ہونے والے میزائل حملے کے بعد، سعودی عرب نے یمن کے خلاف فضائی اور بحری ناکہ بندی نافذ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام باغیوں کو ہتھیاروں کی دستیابی سے باز رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس بیان میں اس خبر کا خیرمقدم کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی قیادت والے اتحاد نے کم از کم 30 دِنوں کے لیے حوثیوں کے کنٹرول والی حدیدہ بندرگاہ کو پھر سے کھولنے کی اجازت دے دی ہے، تاکہ یمن کے دو کروڑ 70 لاکھ مکینوں کو انسانی ہمدردی اور کاروباری نوعیت کی اشیا کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔

XS
SM
MD
LG