رسائی کے لنکس

آسٹریلیا: بڑے شہروں کے لوگ قصبوں اور دیہات میں کیوں منتقل ہونا چاہتے ہیں؟


آسٹریلیا میں ایک دور دراز علاقے میں واقع قصبے کی کونسل نے جب مکانات کی تعمیر کے لیے مفت اراضی دینے کی پیش کش کا اعلان کیا تو بڑے شہروں میں رہنے والے خاندانوں نے توقع سے بڑھ کر اس میں دلچسپی ظاہر کی۔
آسٹریلیا میں ایک دور دراز علاقے میں واقع قصبے کی کونسل نے جب مکانات کی تعمیر کے لیے مفت اراضی دینے کی پیش کش کا اعلان کیا تو بڑے شہروں میں رہنے والے خاندانوں نے توقع سے بڑھ کر اس میں دلچسپی ظاہر کی۔

آسٹریلیا کے ایک دور افتادہ قصبے میں گھر بنانے کے لیے مفت اراضی فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی تو حکام کا خیال تھا کہ اس کے لیے پانچ خاندان بھی رجوع کرتے ہیں تو یہ بڑی بات ہوگی۔

رواں ماہ کے آغاز تک آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ دنیا کے دیگر ممالک سے 250 خاندان اراضی کے حصول کے لیے رابطہ کرچکے ہیں۔

آسٹریلیا کی ریاست کوئنز لینڈ میں واقع کوئلپی نامی اس قصبے میں صرف آٹھ سو خاندان آباد ہیں۔

اس قصبے کی انتظامی کونسل کے سربراہ 30 سالہ جسٹن ہینکوک نے یہاں رہائشی عمارتوں کی کمی دور کرنے اور گلہ بانی کے لیے درکار افرادی قوت کی فراہمی کے لیے مفت اراضی دینے کا آئیڈیا دیا تھا۔

آسٹریلیا میں غیر آباد یا انتہائی کم آبادی والے والا خطہ ’آؤٹ بیک‘ کہلاتا ہے۔ اس خطے میں آسٹریلیا کے شمالی علاقے، جنوبی آسٹریلیا، کوئنز لینڈ اور مغربی آسٹریلیا کے وسیع رقبے شامل ہیں۔ کوئلپی بھی آسٹریلیا کے اسی آوٹ بیک خطے میں واقع ہے۔

کوئلپی کی کونسل نے قصبے میں مزید آباد کاری کے لیے ایسے افراد کو ایک ہزار مربع میٹر(لگ بھگ چوتھائی ایکڑ) جگہ مفت دینے کی پیش کش کی ہے جو ساڑھے سات لاکھ آسٹریلین ڈالر سے کم لاگت کی تعمیرات کریں گے۔

اس کے لیے کونسل ساڑھے 12 ہزار ڈالر کی گرانٹ دے رہی ہے جو اراضی کی صورت میں ہوگی۔

'گڑیوں کا گاؤں' مشکلات کا شکار
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:51 0:00

تعمیرات کی کمی کے ساتھ کوئلپی میں مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے افراد، اساتذہ، مکینک، تجارت پیشہ افراد اور بار ٹینڈرز وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔

ویرانے میں کیوں آباد ہونا چاہتے ہیں؟

کوئلپی کونسل کی اس پیش کش کے بعد آسٹریلیا کے علاوہ برطانیہ، بھارت، ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے خاندان بھی یہاں اراضی کے حصول کے لیے رابطہ کر رہے ہیں۔

لیکن کوئلپی کی شائر کونسل کے مطابق صرف آسٹریلوی شہریوں یا آسٹریلیا میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ رکھنے والے درخواست گزار ہی اراضی کے لیے اہل ہیں۔

ماہرین کے مطابق کوئلپی جیسے علاقوں کی جانب خریداروں کے متوجہ ہونے کے کئی اسباب ہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ‘ پریس کے مطابق کرونا وائرس کی وبا کے باعث آسٹریلیا میں طویل لاک ڈاؤن اور ریکارڈ حد تک کم شرح سود کی وجہ سے جائیداد اور اراضی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سڈنی اور میلبرن جیسے بڑے شہروں میں طویل لاک ڈاؤن میں زندگی بسر کرنے والے کئی خاندان اب چھوٹے قصبوں میں کھلے اور بڑے گھروں کی تلاش کررہے ہیں۔

کرونا فری کوئلپی

’اے پی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئلپی میں آباد ہونے کے لیے دل چسپی لینے والوں میں اسی ریاست کوئنز لینڈ کے دارالحکومت برسبین کے تعداد زیاد ہے۔

وادیٔ سوات کا ایک گاؤں جہاں کوئی بے روز گار نہیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:36 0:00

لیکن اس کے علاوہ کرونا سے بچاؤ کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ عرصے تک لاک ڈاؤن کا سامنے کرنے والے شہر میلبرن کے شہری بھی اس دور افتادہ قصبے میں آباد ہونا چاہتے ہیں۔

کوئلپی کونسل کے سربراہ ہینکوک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے بعد لوگ کھلی فضا میں سانس لینا چاہتے ہیں اور ہمارے پاس اس کی کمی نہیں۔ یہ 26 ہزار مربع میل پر پھیلا ہوا قصبہ ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG