رسائی کے لنکس

جی سیون اجلاس: ایرانی وزیر خارجہ کی فرانس آمد پر امریکہ 'حیران'


امریکہ کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی فرانس آمد کے موقع پر کسی بھی امریکی حکام سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ (فائل فوٹو)
امریکہ کا کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی فرانس آمد کے موقع پر کسی بھی امریکی حکام سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔ (فائل فوٹو)

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے فرانس کا دورہ ایسے وقت میں کیا ہے۔ جب فرانس میں دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ فرانس کی طرف سے جی سیون اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ کو دعوت، امریکہ کے لیے 'حیران کن' ہے۔

حکام کا مزید کہنا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی اس دورے میں کسی بھی امریکی حکام سے ملاقات نہیں ہوئی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ فرانس ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مغربی اتحادیوں کے درمیان ایران سمیت دیگر امور پر اختلافات سامنے آرہے ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں نے ایرانی وزیر خارجہ کو مدعو کیا تھا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں نے ایرانی وزیر خارجہ کو مدعو کیا تھا۔

جی سیون اجلاس سے قبل فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے مختصر ملاقات کی جس کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے سے متعلق بات چیت کی گئی۔

اتوار کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فرانس کی کوششوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ پیرس، تہران سے رابطے کر رہا ہے۔ لیکن وہ اپنے کیے گئے اقدامات جاری رکھیں گے۔

یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان 2018 سے جاری کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا تھا جب امریکہ نے یک طرفہ طور پر ایران سے 2015 میں کیے جانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

جس کے بعد امریکہ کی طرف سے ایران پر معاشی تعزیرات لگا دی گئیں تھی اور ایران نے انتقامی طور پر جوہری سرگرمیاں دوبارہ سے شروع کردی تھیں۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اتوار کی شام ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اُن کی فرانسیسی وزیر خارجہ اور فرانس کے صدر سے مثبت بات چیت ہوئی ہے۔

ٹوئٹ میں ان کا مزید کہنا تھا ہے کہ آگے کی راہ مشکل ہے لیکن کوشش کی جا سکتی ہے۔

دو ایرانی حکام اور ایک سفارت کار نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا کہ اگر مغربی ممالک ایران کے ساتھ 2015 کے معاہدے پر گفت و شنید کریں تو ایران سات لاکھ بیرل تیل روزانہ جبکہ ترجیحاً ڈیڑھ ملین بیرل تیل روزانہ برآمد کرنا چاہتا ہے۔

فرانس میں جاری جی سیون اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایک مضبوط ایران دیکھنا چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ تہران میں قیادت تبدیل ہو۔

صدر ٹرمپ کے بقول وہ چاہتے ہیں کہ ایران اپنا جوہری پروگرام بند کردے۔ لیکن ایران کو دہشت گردی بند کرنا ہوگی۔

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ایران تبدیل ہورہا ہے اور اس کے پاس یہ بہترین موقع ہے۔

XS
SM
MD
LG