رسائی کے لنکس

برطانوی وزیر خارجہ کی شام کے جلاوطن اتحاد سے ملاقات


برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ(فائل)
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ(فائل)

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بی بی سی کو بتایا کہ لندن اگلے چند روز میں یہ فیصلہ کرے گیا کہ آیا وہ حزب اختلاف کے اتحاد کو شام کے عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کرسکتا ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے جمعے کے روز لندن میں شام کے حزب اختلاف کے راہنماؤں سے ملاقات کی اور کہا کہ اتحاد کے فیصلوں سے وہ مطمئن ہیں۔

لندن میں شام کے حکومت مخالف راہنماؤں سے برطانوی وزیر خارجہ کی ملاقات سے ایک روز قبل فرانس اس اتحاد کو شام کی جلاوطن قانونی حکومت کے طورپرتسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیاتھا۔

شام کے جلاوطن راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد مسٹر ہیگ نے کہا کہ مذاکرات مثبت رہے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ آج کی ملاقات شام کے عوام کے لیے تبدیلی کا ایک نکتہ آغاز ہے اور یہ شام میں سیاسی تبدیلی کے عمل کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔

پچھلے ہفتے دوحہ میں شام کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے لیڈروں نے صدر بشارالاسد کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کیا تھا۔

شام کے قومی انقلابی اور حزب مخالف قوتوں کے اتحاد کی سربراہی معاذ الخطیب کے سپرد کی گئی ہے۔

جمعے کے مذاکرات سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بی بی سی کو بتایا کہ لندن اگلے چند روز میں یہ فیصلہ کرے گیا کہ آیا وہ حزب اختلاف کے اتحاد کو شام کے عوام کا حقیقی نمائندہ تسلیم کرسکتا ہے۔

لیکن ان کا کہناتھا کہ اس سے پہلے وہ اتحاد کے منصوبوں کا صحت کے ساتھ جائزہ لینا چاہتے ہیں ، خاص طورپر انسانی حقوق کے حوالے سے ۔

مشرق وسطیٰ امور کے ایک تجزیہ کار ڈیوڈ ہارٹ ویل کہتے ہیں کہ فرانس کے اس اعلان سے کہ وہ حزب مخالف اتحاد کو اپنے دفاع کے لیے ہتھیار فراہم کرے گا، یہ وضاحت نہیں ہوتی کہ وہ انہیں کس نوعیت کے ہتھیار دینا چاہتا ہے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پیر کے روز شام سے صرف ایک نکتے پر مبنی ایجنڈے پر مذاکرات کررہے ہیں ۔

سردست یورپی بلاک میں سے صرف فرانس اور برطانیہ ہی شام کی حزب اختلاف کے ساتھ رابطے بڑھانے کے لیے آگے آئے ہیں۔ ڈیوڈ ہارٹ ویل کہتے ہیں اکثر یورپی اقوام فی الحال اس معاملے میں ہچکچاہٹ کاشکار ہیں ، خاص طور پر اپنی اقتصادی پریشانیوں کی بنا پر۔

روس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کہا کہ شام کی حزب اختلاف کو ہتھیاروں کی فراہمی بین الاقوامی قانون کی بہت بڑی خلاف ورزی کے مترادف ہوگی۔

روس اور چین دونوں ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام حکومت پر پابندیاں لگانے کی قرار داوں کو ویٹو کرچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG