رسائی کے لنکس

نئی دہلی میں پھر فائرنگ: 'یہاں صرف ہندوؤں کی چلے گی'


نوجوان نے اپنا نام کپل گجر بتایا ہے۔
نوجوان نے اپنا نام کپل گجر بتایا ہے۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت بل کے خلاف احتجاج کے مرکز 'شاہین باغ' میں ہفتے کو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ اس سے قبل جمعرات کو بھی ایک نوجوان نے مظاہرین پر فائرنگ کر کے ایک طالب علم کو زخمی کر دیا تھا۔

ہفتے کو کپل گجر نامی ایک نوجوان نے شاہین باغ میں شہریت بل کے خلاف دھرنا دیے مظاہرین کے قریب اچانک فائرنگ کر دی۔ لیکن پولیس نے اسے جلد ہی قابو کر لیا۔

عینی شاہدین کے مطابق نوجوان نے فائرنگ کے دوران 'جے شری رام' اور 'یہاں صرف ہندوؤں کی چلے گی' کے نعرے بھی لگائے۔

بھارٹی نیوز چینل 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق، اچانک پولیس کی رکاوٹوں کے قریب کھڑے شخص نے نعرے بازی کرتے ہوئے فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس نے فوراً ہی اسے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مسلح شخص نے ایک دو فائر کیے لیکن پھر اس کا پستول جام ہو گیا۔ اور اُس نے دوڑ لگا دی۔ لیکن پولیس اور مظاہرین نے اسے قابو کر لیا۔

پولیس کے مطابق مذکورہ نوجوان رکشے پر احتجاج کی جگہ پر آیا۔ خیال رہے کہ شاہین باغ کا علاقہ گزشتہ ماہ سے جاری متنازع شہریت بل مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

جنوبی دہلی کے اس علاقے میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے دھرنا دیے مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

جمعرات کو بھی ایک نوجوان نے مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔
جمعرات کو بھی ایک نوجوان نے مظاہرین پر فائرنگ کی تھی۔

اس سے قبل جمعرات کو شاہین باغ سے صرف دو کلو میٹر دُور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر بھی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ گوپال نامی نوجوان نے مظاہرین کی جانب پستول تانتے ہوئے کہا تھا کہ 'یہ لو آزادی' اور پھر اس نے فائر کھول دیا تھا۔ فائرنگ سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ایک طالب علم زخمی ہو گیا تھا۔

بھارت میں گزشتہ سال دسمبر سے متنازع شہریت بل کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جس میں درجنوں افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب 12 دسمبر کو بھارتی پارلیمان نے شہریت ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانسان سے مذہب کی بنیاد پر جبر کا شکار ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، جین اور بدھ مت سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارتی شہریت دینے کی منظوری دی گئی۔ لیکن مسلمانوں کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے مذکورہ بل کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کے سیکولر تشخص کے خلاف قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG