داعش کی وسطی ایشیا شاخ سے منسلک کئی سینئر ارکان افغانستان میں امریکی فضائی حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
اتوار کو کابل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز کیے گئے حملوں میں عبدالرحمن نامی ایک کمانڈر بھی مارا گیا۔ امریکی فوج نے اس کے متعلق بتایا ہے کہ وہ صوبہ کنٹر میں اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور شام، خورستان کا صوبائی امیر تھا۔
افغانستان میں ایک سینیئر امریکی کمانڈر جنرل جان نکولسن نے کہا ہے کہ عبدالرحمن کی ہلاکت آئی ایس آئی ایس خورستان کی سینیئر قیادت کے لیے ایک اور دھچکہ ہے۔
مشرقی افغان صوبے کنٹر میں ہونے والے فضائی حملوں میں آئی ایس آئی ایس خورستان کے تین اور سینیئر ارکان بھی مارے گئے ہیں۔
جنرل نکولسن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس سال افغانستان میں داعش کو شکست دے دی جائے گی۔
خبروں کے مطابق جنگجو گروپ کا امیر ابو سید بھی جولائی 2016 میں کنٹر میں داعش کے ہیڈ کوارٹرز پر فضائی حملوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گیا تھا۔
اپریل میں جنرل نکولسن نے قریبی صوبے ننگرہار میں داعش کے ٹھکانوں پر 21 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ وزنی بم گرایا تھا، جو روایتی ہتھیاروں کی تاریخ میں امریکہ کی جانب سے کسی جنگ کے دوران گرایا جانے والا سب سے وزنی بم ہے۔
ہفتے کے روز افغان عہدے داروں نے کہا تھا کہ ننگرہار مین امریکی فضائی حملوں کی زد میں آکر عورتوں اور بچوں سمیت 16 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اسلامک اسٹیٹ اور طالبان دونوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے امریکی ایئر فورس نے اس جولائی کے آخر تک 2000 بم گرائے تھے جب کہ پچھلے سال اسی عرصے کے دوران گرائے گئے بموں کی تعدد1400 تھی۔
میدان جنگ میں افغان اور امریکی فوجوں کی کامیابیوں کے باوجود داعش ملک بھر میں جان لیوا حملے جاری رکھے ہوئے ہے جس سے یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ وہ مشرق وسطی میں اپنے گروپ کی لڑائیوں کو وسطی ایشیا منتقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔