رسائی کے لنکس

اسرائیل میں عرب جماعتیں بینی گینز کی حامی


 1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عرب جماعتوں نے وزارت عظمی کے عہدے کے لیے کسی کی حمایت کی ہے۔ — فائل فوٹو
1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عرب جماعتوں نے وزارت عظمی کے عہدے کے لیے کسی کی حمایت کی ہے۔ — فائل فوٹو

اسرائیل کے ایوان کینسٹ میں عرب جماعتوں کے اتحاد 'القائمہ المشترکہ' نے وزارت عظمیٰ کے لیے فوج کے سابق سربراہ بینی گینز کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔

اسرائیل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں عرب جماعتوں کے اتحاد نے 13 نشستوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی تھی جس نے بن یامین نیتن یاہو کا وزارت عظمیٰ کا راستہ روکنے کے لیے بینی گینز کی حمایت کی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق 1992 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عرب جماعتوں نے وزارت عظمی کے عہدے کے لیے کسی کی حمایت کی ہے۔

اسرائیل کے انتخابات میں عرب اتحاد نے 123 نشستیں حاصل کی ہیں — فائل فوٹو
اسرائیل کے انتخابات میں عرب اتحاد نے 123 نشستیں حاصل کی ہیں — فائل فوٹو

خیال رہے کہ عرب جماعتوں کے اتحاد کے پاس 120 رکنی ایوان میں 13 نشستیں ہیں جب کہ سابق آرمی چیف بینی گینز کی بلیو اینڈ وائٹ پارٹی سب سے زیادہ 33 نشستوں کے ساتھ ایوان میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ موجودہ وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی 31 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی ہے۔

اسرائیل میں رواں سال یہ دوسری بار انتخابات ہوئے ہیں۔ اپریل میں ہونے والے انتخابات میں بینی گینز کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ پارٹی اور بن یامین نیتن یاہو کی جماعت 35،35 نشستوں کے ساتھ ایوان میں پہنچے تھے تاہم کوئی بھی جماعت کینسٹ میں سادہ اکثریت کے حصول کے لیے 61 ارکان کی حمایت سے محروم رہی تھی۔

دوسری جانب بینی گینز وزیر اعظم نیتن یاہو پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے ان کی حکومت کی حمایت سے بھی انکار کیا تھا جب کہ حالیہ انتخابات کے بعد نیتن یاہو کی مخلوط حکومت کی پیشکش پر کوئی مثبت جواب نہیں دیا تھا۔

اسرائیل کے صدر ریوین ریولین مخلوط حکومت بنانے کی تجویز کا خیر مقدم کر چکے ہیں — فائل فوٹو
اسرائیل کے صدر ریوین ریولین مخلوط حکومت بنانے کی تجویز کا خیر مقدم کر چکے ہیں — فائل فوٹو

واضح رہے کہ بن یامین نیتن یاہو گزشتہ 10 سال سے برسر اقتدار ہیں۔ وہ 2005 سے لیکوڈ پارٹی کی قیادت بھی کر رہے ہیں جب کہ 2009 سے اسرائیل کے وزیر اعظم ہیں۔ وہ 2009، 2013، 2015 اور اپریل 2019 کے انتخابات کے بعد وزیر اعظم منتخب ہوتے آئے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کے سابق سربراہ بینی گینز کسی حد تک لبرل سمجھی جانے والی جماعتوں کے اتحاد 'بلیو اینڈ وائٹ' کے سربراہ ہیں۔

بینی گینز کی جماعت شروع سے ہی بن یامین نیتن یاہو کی قیادت میں کسی بھی حکومت یا اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کرتی آئی ہے۔ وہ انکار کی وجہ نیتن یاہو پر لگنے والے بدعنوانی کے الزامات کو ٹھہراتے ہیں۔

بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینز کو 57 ارکان کی حمایت حاصل ہے — فائل فوٹو
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینز کو 57 ارکان کی حمایت حاصل ہے — فائل فوٹو

بن یامین نیتن یاہو کے حریف بینی گینز نے رواں برس فروری میں اپنی تین جماعتوں کا اتحاد بلیو اینڈ وائٹ کے نام سے بنایا تھا۔ جس میں معتدل یا لبرل سمجھی جانے والی جماعتیں شامل تھیں۔ بینی گینز 2015 میں اسرائیل کی فوج سے بحیثیت چیف آف جنرل اسٹاف ریٹائر ہوئے تھے۔

مبصرین کے مطابق، بن یامین نیتن یاہو اس وقت انتہائی کمزور پوزیشن پر آ چکے ہیں۔ اگر حزب اختلاف کے ساتھ ان کا معاہدہ ہو جاتا ہے تو بھی وہ وزارت عظمی کی مدت پوری نہیں کر سکیں گے، کیونکہ معاہدے میں مقررہ مدت کے بعد بینی گینز کو وزارت عظمیٰ کا عہدہ دینا ہو گا۔

اسرائیل کی پارلیمان کینسٹ 120 نشستوں پر مشتمل ہے جس میں اکثریت کے لیے 61 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔

اسرائیل کے صدر ریوین ویولین پہلے ہی ایک ایسی حکومت کے قیام کی تجویز دے چکے ہیں جس میں لیکوڈ پارٹی اور بلیو اینڈ وائٹ پارٹی شامل ہو۔

بن یامین نیتن یاہو 2009 سے اسرائیل کے وزیر اعظم ہیں — فائل فوٹو
بن یامین نیتن یاہو 2009 سے اسرائیل کے وزیر اعظم ہیں — فائل فوٹو

صدر ریوین ویولین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کی جانب سے وہ تمام اقدامات کیے جائیں گے جس میں سال میں تیسری بار انتخابات کی نوبت نہ آئے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عرب جماعتوں کے اتحاد القائمہ المشترکہ کے سربراہ ایمن عودہ نے صدر کو بتایا ہے کہ ان کے اتحاد کی کوشش ہے کہ نیتن یاہو کو ایک بار پھر وزیر اعظم کے عہدے تک پہنچنے سے روکا جائے۔

واضح رہے کہ اگر بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ بینی گینز عرب جماعتوں کے اتحاد کی حمایت قبول کر لیتے ہیں تو بھی انہیں سادہ اکثریت حاصل نہیں ہو سکے گی۔

ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 61 نشستیں درکار ہیں جب کہ بینی گینز کی جماعت کی 33 اور عرب اتحاد کی 13 نشستیں ہیں۔

اسرائیل کے صدر ریولین مختلف جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت میں مصروف ہیں تاکہ وزارت عظمیٰ کے حتمی امیدوار کا فیصلہ ہو سکے۔

گولان ہائٹس میں ’ٹرمپ ہائٹس‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:59 0:00

عرب جماعتوں کا اتحاد 2015 کے انتخابات میں بھی 13 نشستیں لینے میں کامیاب ہوا تھا جب کہ رواں سال اپریل میں ہونے والے الیکشن میں بھی ان کی نشستوں کی تعداد اتنی ہی تھی۔ اب گزشتہ ہفتے کے انتخابات میں بھی نشستوں کی تعداد برقرار ہے۔

عرب جماعتوں کے اتحاد میں شامل الجبهہ الديمقراطيہ للسلام والمساواہ نامی جماعت کی پانچ نشستیں ہے جب کہ یہ جماعت 1977 میں کمیونسٹ پارٹی اور دیگر بائیں بازو کی جماعتوں کے بطن سے سامنے آئی تھی۔

اسی طرح اتحاد میں شامل الحركہ العربيہ للتغيير کی دو نشستیں ہے۔ القائمہ العربيہ الموحدہ کے تین ارکان ایوان میں پہنچے ہیں جب کہ التجمع الوطنی الديمقراطی بھی تین نشستوں پر کامیاب ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ یہ جماعتیں مختلف نظریات کی حامل ہیں تاہم انہوں نے مشترکہ طور پر انتخابات میں حصہ لیا ہے۔

اسرائیل کے ایوان کو کینسٹ کہا جاتا ہے جس کے ارکان کی تعداد 120 ہے جس میں سادہ اکثریت کے لیے 61 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے — فائل فوٹو
اسرائیل کے ایوان کو کینسٹ کہا جاتا ہے جس کے ارکان کی تعداد 120 ہے جس میں سادہ اکثریت کے لیے 61 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے — فائل فوٹو

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق بینی گینز کی جماعت کو نیتن یاہو کی جماعت پر دو نشستوں کی برتری حاصل ہے جب کہ وہ مجموعی طور پر عرب جماعتوں کے اتحاد سمیت 57 ارکان کی حمایت حاصل کر سکیں گے۔

'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق ایسے میں سابق وزیر دفاع ایوگدور لیبرمین کی جماعت اسرائیل بیتانو کو اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔ ان کی جماعت کی کینسٹ میں 8 نشستیں ہیں۔ وہ پہلے ہی عرب جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کرتے آئے ہیں۔

اگر لیبرمین کی حمایت بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کو حاصل نہیں ہو پاتی تو ایک بار پھر نیتن یاہو اور بینی گینز مشکل کا شکار ہو جائیں گے۔

اسرائیل کے قانون کے مطابق اگر کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کر پاتی تو ایک بار انتخابات ہو سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG