رسائی کے لنکس

بان کی مون کا ’’دو ریاستی حل‘‘ پر زور


فائل
فائل

بان نے یروشلم میں کہا ہے کہ ’’تنازعے کا تب تک کوئی حل ممکن نہ ہوگا جب تک یہ تسلیم نہ کیا جائے کہ فلسطینیوں اور یہودیوں کا بغیر کسی شک کے اس خطے کے ساتھ تاریخی اور مذہبی رشتہ ہے‘‘

اقوام متحدہ کے سربراہ کے طور پر اسرائیل کے آخری دورے کے دوران، سکریٹری جنرل بان کی مون نے وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے مذاکرات کے حوالے سے ’’دلیرانہ اقدامات‘‘ کریں۔

بان نے یروشلم میں کہا ہے کہ ’’تنازعے کا تب تک کوئی حل ممکن نہ ہوگا جب تک یہ تسلیم نہ کیا جائے کہ فلسطینیوں اور یہودیوں کا بغیر کسی شک کے اس خطے کے ساتھ تاریخی اور مذہبی رشتہ ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ تشدد کسی بات کا جواب نہیں، اور یہ کہ باہر سے کوئی حل مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

بان نے کہا کہ اس کا حل براہِ راست مذاکرات اور باہمی عزت کی بنیاد پر اور دونوں عوام کے جائز دلی جذبات کو تسلیم کر نے سے ہوگا۔

بان نے غزا مین اقوام متحدہ کی سرپرستی والے اسکول کا دورہ کیا اور مغربی کنارے میں رملہ کے مقام پر فلسطینی رہنما محمود عباس سے ملاقات کی۔

بان نے کہا کہ فلسطینی ’’چوکیوں، اجازت ناموں، بلاکیڈس، انہدام اور انتہائی مشکل معاشی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں‘‘۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ باوجود اس کے، دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں؛ جب کہ اسرائیلیوں کو اپنی ’’مایوسیاں اور خوف‘‘ ہیں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے طور پر بان کی میعاد 31 دسمبر کو ختم ہو رہی ہے۔ اُن کے جانشین کے چناؤ کے لیے انتخاب ہوگا۔

XS
SM
MD
LG