رسائی کے لنکس

چینی انجینئرز کی بس پر خودکش حملہ، چھ افراد زخمی


حملے کا نشانہ بننے والی بس
حملے کا نشانہ بننے والی بس

حملے کی ذمہ داری 'بلوچ لبریشن آرمی' نے قبول کر لی ہے اور اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا کہ بلوچستان میں سرگرم کسی قوم پرست تنظیم نے خودکش حملہ کیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع چاغی میں چینی انجینئرز کی بس پر مبینہ خود کش حملے میں دو چینی باشندوں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ تمام زخمیوں کو دالبندین کے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جب کہ جائے واقعہ سے شواہد جمع کیے جا رہے ہیں۔

حملے کی ذمہ داری 'بلوچ لبریشن آرمی' نے قبول کر لی ہے اور اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ پہلا موقع ہوگا کہ بلوچستان میں سرگرم کسی قوم پرست تنظیم نے خودکش حملہ کیا ہے۔

ضلع چاغی کے تحصیل دار سیف اللہ نے ٹیلی فون پر وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ حملہ ہفتے کی صبح سیندک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کی ایک بس پر کیا گیا جو کراچی جا رہی تھی۔

سیف اللہ کے مطابق بس جب کوئٹہ سے تفتان جانے والی 'آر سی ڈی' قومی شاہراہ پر دالبندین ایئرپورٹ کے نزدیک پہنچی تو مبینہ طور پر خودکش حملہ آور نے سڑک کے کنارے کھڑی اپنی بارود سے بھری گاڑی دھماکے سے اڑادی۔

حملے کے نتیجے میں بس میں سوار دو چینی انجینئرز، دو سکیورٹی گارڈ، ایف سی کا ایک اہلکار اور بس کا ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

جائے واقعہ پر سکیورٹی اہلکار موجود ہیں۔
جائے واقعہ پر سکیورٹی اہلکار موجود ہیں۔

تمام زخمیوں کو فوری طور پر دوسری گاڑی میں دالبندین کے شیخ زائد اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمیوں کی حالت تسلی بخش بتائی ہے۔

تحصیل دار کے بقول دھماکہ بس کے جائے واقعہ پر پہنچنے سے چند لمحے قبل ہوا جس کی وجہ سے بس میں سوار تمام لوگوں کی جانیں محفوظ رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور جائے واقعہ سے شواہد اکٹھے کیے جب کہ علاقے کے لوگوں سے بھی تفتیش کی جارہی ہے۔

تحصیل دار سیف اللہ نے مزید بتایا ہے کہ دھماکے سے اڑائی جانے والی خودکش حملہ آور کی گاڑی کی ٹکڑے دور دور تک پھیل گئے جب کہ بس کو جزوی نقصان پہنچا۔

'بی ایل اے' کے ترجمان جُنید بلوچ نے تنظیم کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر خودکش حملہ آور کی تصویر جاری کی ہے اور کہا ہے کہ حملہ مجید بریگیڈ کے فدائی ریحان بلوچ نے کیا۔

اپنے بیان میں 'بی ایل اے' کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں ملوث چینی باشندوں پر آنے والے دنوں میں حملے مزید تیز کیے جائیں گے۔

چینی انجینئروں کی بس پر خودکش حملہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:43 0:00

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر بلوچ عسکری تنظیم کے دعوے میں صداقت ہے تو یہ کافی تشویش کی بات ہے کیوں کہ اس سے پہلے کبھی بلوچ عسکریت پسندوں نے خودکش حملے نہیں کیے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار امان اللہ شادیزئی نے کہا کہ پاکستان کے ادارے ابھی تک ہر طرح کے حفاظتی اقدامات کے باوجود کالعدم مذہبی شدت پسند تنظیموں کے خودکش حملوں کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور اگر بلوچ عسکری تنظیموں نے بھی اس طرح کے حملے شروع کردیے تو اس سے صوبے کے حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔

XS
SM
MD
LG