رسائی کے لنکس

بھارت: گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کے خلاف مسلمانوں کی اپیل مسترد


گیان واپی مسجد
گیان واپی مسجد

الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش کے شہر وارانسی (بنارس) کی گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مسلمانوں کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ پوجا کے خلاف مسلمانوں کی درخواست میں کوئی میرٹ نہیں جب کہ عدالت نے پوجا پر پابندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے پوجا جاری رکھنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس روہت رنجن اگروال نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کیس کے تمام ریکارڈز اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ضلعی جج کی جانب سے تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے میں مداخلت کا کوئی جواز نہیں۔

یاد رہے کہ ضلعی جج اے کے وشویش نے 31 جنوری کو گیان واپی مسجد کے ایک تہہ خانے میں ہندو فریق کو پوجا کرنے کی اجات دینے کا فیصلہ سنایا تھا اور ضلعی انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر پوجا شروع کرنے کے انتظامات کریں۔

عدالتی فیصلے کے بعد اسی روز رات میں گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا شروع ہو گئی تھی۔

جسٹس اگروال نے مسلم فریق کی اپیل پر سماعت اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد 15 فروری کو اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اس معاملے پر مسلمانوں کی جانب سے دو درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے ایک وکیل کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کی نقل ملنے کے بعد اس کا مطالعہ کیا جائے گا اور فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

قبل ازیں مسجد کمیٹی نے ضلعی جج کے فیصلے کو دو فروری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے فوری سماعت سے انکار کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے رجوع کی ہدایت کی تھی۔

ہندو فریق کے ایک وکیل پربھات پانڈے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے مسلم فریق کی درخواست کا مسترد کیا جانا ہندو مذہب کی بڑی جیت ہے۔ مسلمان اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست داخل کر سکتے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ تہہ خانے کے رسیور بنے رہیں گے اور پوجا جاری رہے گی۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اور رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے وارانسی کی ضلعی عدالت کے فیصلے کو 1991 کے عبادت گاہ ایکٹ کی خلاف ورزی قرار دیا اور اس کی تردید کی تھی کہ 1993 تک تہہ خانے میں پوجا ہوتی رہی ہے۔

گیان واپی مسجد
گیان واپی مسجد

انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے وکیل اخلاق احمد ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ ہم فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 31 جنوری کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے یہ کہتے ہوئے سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا کہ پہلے ہائی کورٹ جائیں۔

ان کے مطابق ہم سمجھتے ہیں کہ عدالت کو ہماری اپیل منظور کرنی اور اس پر سماعت کرنی چاہیے تھی۔ لیکن اب جب کہ ہماری عرضداشت خارج کر دی ہے تو ہم ایک بار پھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

اخلاق احمد ایڈووکیٹ کے مطابق سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے لیکن ہمیں اس کا دروازہ تو بہرحال کھٹکھٹانا ہی ہے۔

ہندو فریق کے ایک دوسرے وکیل وشنو شنکر جین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی تو ہم سپریم کورٹ میں کیویٹ پٹیشن داخل کریں گے۔

کیویٹ پٹیشن اس درخواست کو کہتے ہیں جو کسی عرضداشت پر سماعت روکنے اور فریق مخالف کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے داخل کی جاتی ہے۔ اس میں اس کا بھی انتظام ہے کہ عدالت فریق مخالف کو نوٹس جاری کیے بغیر عرضداشت پر سماعت نہ کرے۔

مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کا معاملہ کیا ہے؟

ضلعی عدالت نے ایک شخص شیلند رکمار پاٹھک ویاس کی جانب سے انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے خلاف اپیل دائر کرکے کہا تھا کہ ان کے نانا سومناتھ ویاس مسجد کے جنوبی تہہ خانے میں پوجا کرتے رہے ہیں۔

ان کا استدلال تھا 1993 میں اس وقت کی ریاست کی ملائم سنگھ یادو کی حکومت نے اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ لہٰذا دوبارہ پوجا کی اجازت دی جائے۔ اسی اپیل پر ضلعی عدالت نے پوجا کی اجازت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔

دوسری جانب مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ سومناتھ ویاس سال میں ایک بار تہہ خانے کے اندر سے بانس بلی نکال کر باہر لاتے اور وہاں پنڈال لگا کر پوجا کرتے تھے اور پھر شام کو تمام اشیا تہہ خانے میں رکھ دیتے تھے۔

یاد رہے کہ ضلعی عدالت کے حکم پر محکمۂ آثارِ قدیمہ کی جانب سے گیان واپی مسجد کا سائنسی سروے کیا گیا تھا۔ اس نے عدالت میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا کہ مسجد کے اندر ہندو علامتوں کے نشانات پائے گئے اور تہہ خانے میں ٹوٹی ہوئی مورتیاں ملی ہیں۔

مقامی مسلمانو ں کا کہنا ہے کہ مسجد کے پاس کئی دکانیں ہیں جن کے کرائے دار ہندو ہیں۔ وہ مورتیوں کی تجارت کرتے ہیں۔ وہی لوگ ٹوٹی ہوئی مورتیاں تہہ خانے میں ڈالتے رہے ہیں۔

گیان واپی مسجد کے تنازع میں شدت آنے پر عدالت کے حکم پر تہہ خانے کے راستے میں رکاٹیں کھڑی کر کے اسے بند کر دیا گیا تھا۔ اب انہی رکاوٹوں کو ہٹا کر اس میں پوجا کی جا رہی ہے۔

تہہ خانے میں دن میں پانچ بار پوجا ہوتی ہے۔ پوجا وشوناتھ مندر کی جانب سے مقرر کردہ ایک پجاری کرتا ہے اور عقیدت مند باہر سے مورتیوں کے درشن کرتے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG