رسائی کے لنکس

کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے میں 10 اہلکار ہلاک ہوئے، آئی ایس پی آر


تربت میں لیویز پر فائرنگ، کارروائی میں حکام نے عسکریت پسندوں سے اسلحہ برآمد کرلیا (فائل فوٹو)
تربت میں لیویز پر فائرنگ، کارروائی میں حکام نے عسکریت پسندوں سے اسلحہ برآمد کرلیا (فائل فوٹو)

پاکستان کی فوج کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ منگل کو صوبہ بلوچستان کے علاقے کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے میں 10 اہلکار ہلاک جبکہ 3 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بی ایل ایف نے قبول کرلی ہے۔

ضلع کچ کے لیویز حکام کے مطابق یہ واقعہ منگل کی شام 6 بجے کے قریب تربت شہر سے تقریباً 25 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع سب تحصیل دشت گلنگور کے پہاڑی سلسلے میں پیش آیاتھا۔

لیویز کنڑول کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہمیں خفیہ ذرائع سے رپورٹ ملی ہے کہ 25 جنوری کو شام کے وقت دشت کے علاقے بلنگور کے پہاڑی سلسلہ میں واقع پاکستان آرمی کی ایک چیک پوسٹ پر عسکریت پسند بلوچ مسلح افراد نے حملہ کیا ہے۔

لیویز اہلکار کے مطابق، اطلاعات یہ ہیں کہ عسکریت پسندوں نے جن کی تعداد تقریباً 45 کے قریب تھی سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کو قبٖضہ میں لیا اور اس پر دھاوا بول دیا۔

لیویز کے مطابق اس واقعے میں 10 کے قریب اہلکاروں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ عسکریت پسند دیگر چار زخمی اہلکاروں سمیت اسلحہ اور دیگر سامان اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دشت سے تربت منتقل کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں جب ضلع کیچ کے ڈپٹی کمشنر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اس تفصیل بتانے سے معذرت کی۔ واضح رہے کہ سال 2022 میں مکران ڈویژن میں سیکورٹی فورسز پراب تک ہونے والا سب سے بڑا حملہ خیال کیا جارہا ہے۔اس واقعے میں ہلاک ہونے والے اہلکاورں میں سے 2 کا تعلق بلوچستان جب کہ 8 کا تعلق صوبہ پنجاب سے بتایا جاتا ہے۔

ضلع کیچ بلوچستان کے مکران ڈویژن میں واقع ہے۔ اس کے مشہور علاقوں میں تربت، مند، دشت، بلیدہ، تمپ اور زامران شامل ہیں۔ ماضی میں بھی ضلع کیچ کے ان علاقوں میں سیکورٹی فورسز پر حملے ہوتے رہے ہیں۔

گزشتہ سال جون میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب پر نامعلوم افراد نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کو پانی ترسیل کرنے والے واٹر بوزر پر آئی ای ڈی بم کے ذریعے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔

جون 2021 میں ہی کوئٹہ اور تربت میں فرنٹیئر کور پر حملوں میں چار اہل کار ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے تھے۔

گزشتہ سال بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم حملے میں چار اہل کار ہلاک جب کہ ایک افسر سمیت دو افراد زخمی ہو گئے۔

گزشتہ سال مئی میں کوئٹہ اور تربت میں پیش آیا جس میں ایف سی کے 3 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ کالعدم بلوچ عسکریت تنظیم بی ایل ایف نے واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے مقامی صحافیوں کو ای میل کیے گئے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ کیچ کے علاقے کہیر کور میں قائم سیکورٹی فورسز کی چوکی پر 25 جنوری کو شام چھ بجےبی ایل ایف کے جنگجوؤں نے حملہ کیا۔ ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ''اس حملہ کے بعد بی ایل ایف کے جنگجوؤں نے فوجی چوکی میں موجود تمام ہتھیاروں و دیگر فوجی سازو سامان کو قبضہ میں لے کر چوکی کو آگ لگادی''۔

آئی ایس پی آر نے واقعے کی تصدیق کردی

ادھر پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کیچ میں سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 25 اور 26 جنوری کی درمیانہ شب بلوچستان کے کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔اس دوران دونوں جانب سے شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ کر کے پسپا کرتے ہوئے پاکستان فوج کے 10 اہلکار بھی ہلاک ہوگئے ۔حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فالو اپ کلیئرنس آپریشن میں 3 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔

XS
SM
MD
LG