رسائی کے لنکس

'جلوس میں کوئی بدنظمی ہوئی تو حکومت یا ایجنسیوں کی طرف سے ہوگی'


مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر 'آزادی مارچ' کے جلوس میں کوئی شرارت کرے گا تو اسے حکومت کا نمائندہ سمجھیں گے۔ (فائل فوٹو)
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر 'آزادی مارچ' کے جلوس میں کوئی شرارت کرے گا تو اسے حکومت کا نمائندہ سمجھیں گے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کے اداروں کے ساتھ کبھی تصادم نہیں کریں گے، اگر خدانخواستہ ایسی کوئی صورت حال بنتی ہے تو یہ حکومت یا ان کی ایجنسیوں کی طرف سے ہوگی۔

سکھر میں پیر کو وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم ثابت کرچکے ہیں کہ ہم پرامن اور ہمارے اجتماعات پرامن ہوئے ہیں۔ اگر 'آزادی مارچ' کے جلوس میں کوئی شرارت کرے گا تو اسے حکومت کا نمائندہ سمجھیں گے، کہ ان کے داخل کیے گئے لوگ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مطالبات میں لچک سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ حکومت اور مقتدر حلقوں کا مسئلہ ہے وہ ہمارے مطالبات منظور کرنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں؟ اگر حکومت یا مقتدر حلقوں کی طرف سے ایسی تجاویز آتی ہیں جن پر غور کیا جاسکتا ہو، تو تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے: مولانا فضل الرحمٰن
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:00 0:00

جے یو آئی (ف) کی طرف سے چار مطالبات سامنے آئے ہیں جن میں وزیرِ اعظم عمران خان کا استعفیٰ سرفہرست ہے جب کہ دیگر مطالبات میں فوج کی نگرانی کے بغیر نئے انتخابات، اسلامی دفعات کا تحفظ اور سویلین اداروں کی بالادستی کے ساتھ آزادی مارچ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنے کا مطالبہ شامل تھا۔

جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری اور سینیٹر حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کیے جانے سے متعلق مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ یہ دونوں اقدامات احمقانہ ہیں، سینیٹر حمد اللہ والے معاملے پر تو پوری دنیا ہنس رہی ہے، اس حد تک کسی جماعت کے خلاف جانا مناسب نہیں۔ کل آپ مجھے بھی کہہ دیں گے کہ آپ پاکستانی نہیں کیوں کہ آپ کے دادا افغانستان سے آئے تھے، اس طرح تو کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔

'آزادی مارچ' سکھر سے روانہ
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:16 0:00

حزب اختلاف کی جماعتوں کا آزادی مارچ کی حمایت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں سب ساتھ دے رہی ہیں، اور شاید وہ ہم سے زیادہ نئے انتخابات حکمران کے مستعفی ہونے کے لیے پرجوش ہیں۔

جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دیے جانے سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انصارالاسلام کو اس وقت کیوں خطرہ بنالیا گیا ہے، ایسے فیصلوں کو نہ تو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی ان پر عملدر آمد کریں گے۔ ہماری جماعت رجسٹرڈ ہے اور قانون کے مطابق ہے اور ہماری جماعت کے تمام شعبے الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں۔

آزادی مارچ رواں دواں

جمعیت علماء اسلام (ف) کا کراچی سے اتوار کو نکلنے والا 'آزادی مارچ' سکھر پہنچ چکا ہے جہاں سکھر بائی پاس پر حزب اختلاف کی جماعت نے سیاسی قوت کا بھی مظاہرہ کیا۔

'آزادی مارچ' سکھر سے پنجاب میں داخل ہو گا اور پھر رفتہ رفتہ اپنی آخری منزل اسلام آباد پہنچے گا۔

​سکھر بائی پاس پر آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ انسانوں کا سیلاب اسلام آباد جارہا ہے جو اپنے ساتھ کچرے کو بہا لے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب طبل جنگ بچ چکا ہے اور ہمیں حکمرانوں سے سیاسی جنگ لڑنی ہے۔ ہم میدان سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

جے یو آئی (ف) کے امیر کا کہنا تھا "اب بتاؤ یہ مٹھی بھر لوگ ہیں یا پاکستان بھر کے لوگ؟ تمام سیاسی جماعتیں، ہر شعبہ زندگی سے وابستہ لوگ اور ہر شخص پاکستان میں جبر محسوس کر رہا ہے۔

آزادی مارچ کے شرکا اپنی منزل اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔
آزادی مارچ کے شرکا اپنی منزل اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا " یہ حکومت قوم پر جبری طور پر مسلط کی گئی ہے، ناجائز حکمران پاکستان کی کشتی کو ڈبو رہے ہیں جس کے خلاف ہم عوام کے پاس گئے ہیں۔

جے یو آئی کے امیر نے میڈیا پر مبینہ قدغنوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے چینلز اور صحافیوں پر پابندی لگائی گئی ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اگر پیمرا بھی وزیرِ اعظم کو بتائے بغیر فیصلہ کر رہا ہے تو پھر جان لیں کہ یہ اصل حکمران نہیں۔

یاد رہے کہ 'آزادی مارچ' کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی سمیت حزب اختلاف کی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے تھے۔ فریقین نے ہفتے کو مذاکرات کامیاب ہونے کا اعلان کیا تھآ۔ 'آزادی مارچ' کے سلسلے میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور جمعیت علماء اسلام نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

تاہم گزشتہ روز فریقین میں مذاکرات کامیاب ہونے کا اعلان کیا گیا۔ 'آزادی مارچ' کے سلسلے میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور جمعیت علماء اسلام نے معاہدے پر دستخط کیے۔

اس معاہدے کے مطابق وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام کے 'آزادی مارچ' کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ مارچ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ڈی چوک یا بلیو ایریا کے علاقے میں داخل نہیں ہوگا اور حکومت جلسے یا دھرنے کی راہ میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG