رسائی کے لنکس

جہانگیر ترین گروپ کے ارکانِ اسمبلی کی وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے ملاقات؛ ’صورتِ حال تبدیل ہو رہی ہے‘


Jahangir tareen
Jahangir tareen

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کے نامزد کردہ ارکانِ اسمبلی کے گروپ نے وزیرِ ِ اعلیٰٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کی ہے جس میں وزیرِ ِ اعلیٰٰ نے گروپ کے اراکین کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

لاہور میں ہونے والی ملاقات میں جہانگیر ترین گروپ کے وفد نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ گروپ نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں سیاسی طور پر چند دن سے جہانگیر ترین اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ذرائع ابلاغ کی شہ سرخیوں میں ہیں۔ اُنہوں نے بجٹ سمیت دیگر اہم امور پر حکومت کا ساتھ نہ دینے کا عندیہ دیا تھا۔

تاہم، جمعے سے صورتِ حال تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ جمعے کو ترین گروپ کے دو ارکان نذیز چوہان اور سعید اکبر نوانی پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔ لیکن، انہوں نے حکومت اور اپنی آئندہ حکمتِ عملی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

خیال رہے کہ ترین گروپ کی جانب سے جمعے کو ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اکٹھے شریک ہو کر اپنی حکمتِ عملی کا اعلان کرنے اور اپنا الگ لیڈر نامزد کرنے سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

پنجاب اسمبلی میں ترین گروپ کے نامزد رہنما رکنِ اسمبلی سعید اکبر نوانی کہتے ہیں کہ اُن کے گروپ کا ایوان میں الگ نشستوں پر بیٹھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

سعید اکبر نے پنجاب اسمبلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عثمان بزدار ہی اُن کے وزیرِ اعلیٰ ہیں۔ وہ انہیں وزیرِ اعلیٰ مانتے بھی ہیں اور اُن کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ارادہ اپنے گروپ اور جماعت کے ساتھ رہ کر معاملات حل کرنا ہے۔ انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ انہوں نے کوئی منفی کردار ادا کرنا ہے۔ تحفظات ہوتے ہیں وہ ختم بھی ہو جاتے ہیں۔ وہ علیحدہ نشستوں پر نہیں بیٹھیں گے۔

واضح رہے کہ بدھ کو لاہور کی بینکنگ کورٹ کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین نے الزام لگایا تھا کہ پنجاب حکومت اُن کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔

اِس موقعے پر جہانگیر ترین نے پنجاب اسمبلی میں اپنے علیحدہ گروپ کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے سعید اکبر نوانی کو پنجاب اسمبلی میں اپنا پارلیمانی لیڈر مقرر کیا تھا۔

’ایک تھے، ایک ہیں اور ایک رہیں گے‘

اسمبلی اجلاس کے بعد ترین گروپ نے سعید اکبر نوانی کی سربراہی میں چھ رکنی وفد نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی۔

جہانگیرترین گروپ کی جانب سے وزیرِاعلیٰ سے ملاقات کرنے والوں میں سعید اکبر نوانی، اجمل چیمہ، نعمان لنگڑیال، زوار وڑائچ، نذیر چوہان، عمر آفتاب اور عون چوہدری شامل تھے۔

ملاقات کے بعد وزیرِ اعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اراکینِ اسمبلی نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ملاقات کے دوران ترین گروپ کے سربراہ سعید اکبر نوانی نے کہا کہ تمام ارکان کو آپ کی قیادت پر پورا اعتماد ہے۔ وہ ایک تھے۔ ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعید اکبر نوانی نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے کہا کہ عثمان بزدار اُن کے وزیرِ اعلیٰ ہیں اور انہی کے پاس وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے آئے ہیں۔ تحریک انصاف ان کی جماعت ہے اور اس جماعت سے غیر مشروط وابستگی برقرار رہے گی۔

بیان کے مطابق عثمان بزدار نے کہا کہ اُن کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔ کبھی کسی سے نا انصافی کی اور نہ ہی کریں گے۔ انتقامی سیاست اُن کا شیوہ نہیں ہے۔

عثمان بزدار نے ترین گروپ کے ارکانِ اسمبلی سے کہا کہ اُن کے جائز تحفظات دور کیے جائیں گے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی قیادت میں متحد ہیں۔ اُن کی جماعت کا نام تحریکِ انصاف ہے اور وہ انصاف کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں۔

وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کے بعد ترین گروپ کے وفد میں شامل نعمان لنگڑیال نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے ساتھ اُن کی ملاقات مثبت رہی۔

اُنہوں نے تحفظات دور کر دیے ہیں اور آنے والے دِنوں میں مزید تحفظات دور ہو جائیں گے۔ وہ پی ٹی آئی میں تھے اور رہیں گے۔

اِس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے سعید اکبر نوانی نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ شفاف تحقیقات ہوں۔ اِس کا جو بھی نتیجہ آئے گا قبول کیا جائے گا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین گروپ ایک حقیقت ہے لیکن افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

’صورتِ حال تبدیل ہو رہی ہے‘

سیاسی مبصرین کے نزدیک ترین گروپ کے وزیرِ اعظم ہاؤس اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس سے رابطے ہونے کے بعد صورتِ حال تبدیل ہو گئی ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے خیال میں جہانگیر ترین گروپ کے رابطے کے بعد جہانگیر ترین کے معاملے کو بھی دیکھا جا رہا ہے اور ان کے ساتھی ارکانِ پنجاب اسمبلی کو جو شکایات تھیں اُن کے بارے میں بھی بات چیت ہو رہی ہے۔ جہانگیر ترین ابھی کسی حد تک جانا نہیں چاہتے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ اُن کی اطلاع کے مطابق جہانگیر ترین کے ساتھی ارکان میں سے کچھ لوگوں کی انفرادی طور پر یہ سوچ تھی کہ کسی حد تک جایا جائے لیکن اجتماعی طور پر ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہانگیر ترین کے گروپ کی ملاقاتوں میں بعض افراد جذباتی ہو گئے اور اپنی رائے کا برملہ اظہار کیا۔ لیکن جب اُنہوں نے سوچا کہ اِس کا جواب اور کوئی ردِ عمل بھی آ سکتا ہے تو اُنہوں نے قدرے تحمل کا مظاہرہ کیا۔

سہیل وڑائچ کی رائے میں موجودہ سیاسی صورتِ حال میں دوسری طرف مسلم لیگ (ق) کی جانب سے کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بقول ان کے مقتدرہ (اسٹیبلشمنٹ) کی طرف سے کوئی گرین سگنل ہے یا نہیں ہے۔

عمران خان کی حکمتِ عملی

تجزیہ کار سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ تحریکِ انصاف اور عمران خان کو یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اُن کی حکومت اتحادی جماعتوں کے ووٹوں کے باوجود عددی طور پر کم اکثریت سے قائم ہے۔ اگر یہ گروپ واقعی الگ ہو جاتا ہے یا فارورڈ بلاک بنا کر عمران خان کے خلاف چلنا شروع ہو جاتا ہے تو وفاق اور صوبوں میں حکومت چلانا مشکل ہو جائے گا۔

ان کے بقول عمران خان کی حکمتِ عملی ہے کہ موجودہ مسئلے کو زیادہ ہوا نہ دی جائے اور اِن لوگوں کو ساتھ رکھا جائے۔

واضح رہے کہ جہانگیر ترین کے معاملے پر وزیرِ اعظم نے گزشتہ ماہ ان کے ہم خیال گروپ سے ملاقات کی تھی اور اس حوالے سے تحریکِ انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کو تحقیقات سونپ دی تھیں۔

جہانگیر ترین اور اُن کے بیٹے علی ترین کے خلاف ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس کے تحت مقدمات درج کر رکھے ہیں جس کے بعد سے عمران خان اور جہانگیر ترین میں مبینہ اختلاف کی خبریں سامنے آ رہی تھیں۔

XS
SM
MD
LG