رسائی کے لنکس

امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف نیا قانون کتنا مؤثر ثابت ہو گا؟


صدر بائیڈن ہیٹ کرائمز ایکٹ پر دستخط کرنے کے بعد اپنا پین ہوائی کی ڈیموکریٹک سینیٹر میزی ہیرونو کو دے رہے ہیں۔ 20 مئی 2021
صدر بائیڈن ہیٹ کرائمز ایکٹ پر دستخط کرنے کے بعد اپنا پین ہوائی کی ڈیموکریٹک سینیٹر میزی ہیرونو کو دے رہے ہیں۔ 20 مئی 2021

صدر بائیڈن نے امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کیلئے ایک نئے قانون پر دستخط کئے ہیں۔ یہ قانون کرونا وائرس کی وبا کے دوران امریکہ میں ایشیائی امریکیوں پر حملوں میں ہونے والے ڈرامائی اضافے کی روک تھام کے لئے لایا گیا ہے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو اس بل پر دستخط کر دیے، جس کا مقصد ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم سے نمٹنے کے لیے مقامی اور وفاقی عہدیداروں کو مزید آلات اور وسائل فراہم کرنا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں بل پر دستخط سے پہلے صدر بائیڈن نے اس قانون سازی کو دونوں جماعتوں کے تعاون کی ایک نئی غیر معمولی مثال قرار دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں بل پر دستخط سے پہلے صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ نفرت اور نسل پرستی ایک ایسا زہر ہے جس نے امریکی قوم کو متاثر کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کے مسعود فریوار کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف بننے والے نئے قانون سے مقامی اور مرکزی حکومت کے عہدیداروں کو ان جرائم کے انسداد کیلئے نئے وسائل دستیاب ہونگے۔

واشنگٹن ڈی سی کے چائنا ٹاؤن میں نفرت پر منبی جرائم کے خلاف ایک مظاہرہ۔ 21 مارچ 2021
واشنگٹن ڈی سی کے چائنا ٹاؤن میں نفرت پر منبی جرائم کے خلاف ایک مظاہرہ۔ 21 مارچ 2021

امریکی ادارہ مردم شماری کی تعریف کے مطابق ایشیائی امریکیوں سے مراد وہ افراد ہیں جو چین، فلپائن، ویت نام، کوریا اور جاپان سے آ کر امریکہ میں آباد ہوئے۔

کیلی فورنیا سٹیٹ یونیورسٹی کے سینٹر فار سٹڈی آف ہیٹ اینڈ ایکسٹریم ازم کے مرتب کردہ ڈیٹا کے مطابق، امریکہ کے سب سے زیادہ آبادی والے شہروں میں، سال 2020 کے دوران ایشیائی امریکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں گزشتہ سال یعنی 2019 کی نسبت 150 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جب کہ 2020 کی پہلی سہ ماہی کی نسبت سن 2021 کی پہلی سہ ماہی میں ان جرائم میں ایک 194 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس قانون کے تحت کے تحت محکمہ انصاف میں ایک شعبہ قائم کیا گیا ہے جس پر ایک عہدیدار کو تعینات کیا جائے گا۔

اٹارنی جنرل میرِک گارلینڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نئے قانون سے محکمہ انصاف میں ایک شعبہ قائم کیا گیا ہے جو نفرت پر مبنی جرائم کا تیزی سے جائزہ لے گا اور ان کے سدباب کے لئے قانون نافذ کرنے والے مقامی اداروں کی مدد کرے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قانون نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام کیلئے پیشہ وارانہ اور موثر طریقے سے کام کرے گا۔

اس قانون کے تحت، اٹارنی جنرل کے پاس کسی عہدیدار کو نفرت پر مبنی جرائم پر سرعت سے نظر ثانی کا کام دینے کے سات روز ہوں گے۔

محکمہ انصاف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل نے اس عہدے کیلئے ابھی تک کسی کا انتخاب نہیں کیا۔

نسلی امتیاز کے مظاہرے اور ایشیائی امریکی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:22 0:00

یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اس نئے قانون سے کتنا فرق آئے گا۔ امریکی محکمہ انصاف کے سول رائٹس ڈویژن کے ذمے یہ کام ہے کہ وہ مرکزی سطح کے نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف مقدمات کی پیروی کرے۔ اس نوعیت کے جرائم کی زیادہ تر پیروی ریاستی سطح پر کی جاتی ہے۔

یونیورسٹی آف پِٹس برگ سکول آف لا سے منسلک پروفیسر اور نفرت پر مبنی جرائم کے مقدمات میں سرکاری وکیل رہنے والے سٹیفن گل سن نے امید ظاہر کی ہے، کہ اس تعیناتی سے محکمہ انصاف کے کسی مقدمے کی پیروی کرنے یا نہ کرنے کے فیصلے کا عمل تیزی سے آگے بڑھے گا۔

جابرا ہائیر نو ہیٹ ایکٹ نام کے اس قانون کو خالد جابرا اور ہیدر ہائیر کے ناموں پر رکھا گیا۔ دو ایسے افراد جن کی ہلاکتوں کے مقدمات کی پیروی نفرت پر مبنی جرائم کے طور پر کی گئی تھی، لیکن انہیں نفرت پر مبنی جرائم کے طور پر ایف بی آئی کو رپورٹ نہیں گیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG