رسائی کے لنکس

کیا پاکستان رواں برس سات کروڑ افراد کی کرونا ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کر پائے گا؟


پاکستان میں کرونا وبا کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) کے فیصلے کے مطابق ملک میں ویکسی نیشن کا عمل سہہ جہتی حکمتِ عملی کے تحت جاری ہے۔ (فائل فوٹو)
پاکستان میں کرونا وبا کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) کے فیصلے کے مطابق ملک میں ویکسی نیشن کا عمل سہہ جہتی حکمتِ عملی کے تحت جاری ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان نے ایک جانب کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے مختلف ویکسین کی ایک کروڑ خوراکیں لگانے کا ہدف بدھ کو حاصل کیا ہے۔ اب حکام کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 30 ممالک میں شامل ہو چکا ہے جنہوں نے اب تک سب سے زیادہ ویکسین لگائی ہیں۔ جب کہ دوسری جانب سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کو رواں ماہ کے آخر تک ویکسین لگانے کا پابند بھی کیا گیا ہے۔

پاکستان میں کرونا وبا کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) کے فیصلے کے مطابق ملک میں ویکسی نیشن کا عمل سہہ جہتی حکمتِ عملی کے تحت جاری ہے۔

اس حکمتِ عملی میں ایک جانب شہریوں کو رضاکارانہ ویکسی نیشن کی ترغیب دی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ملازمین کو 30 جون تک ویکسی نیشن کا پابند بنانا ہے۔ جب کہ تیسرا کام بعض شعبہ جات میں ویکسین لگانے کے لیے کچھ پیشکش کا اعلان کیا کرنا ہوگا۔

ویکسین لگانے کا عمل تیز کرنے کے لیے ملک بھر میں تمام ویکسی نیشن سینٹرز صبح آٹھ سے رات 10 تک علاوہ اتوار کھلے رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس سے قبل سندھ حکومت نے صوبے کے تمام سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کرونا ویکسی نیشن کا سرٹیفیکٹ پیش کرنے سے مشروط کر دیا کیا ہے۔

پابندیاں 15 جون سے نرم کرنے کا فیصلہ

اس وقت ملک بھر میں کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے ہفتے میں دو روز مکمل طور پر کاروبار کرنے پر پابندی عائد ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے یہ پابندیاں 15 جون سے نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فیصلے کےمطابق ہر صوبے کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ جس روز چاہیں کاروبار بند رکھ سکتے ہیں۔

مزارات، سینما گھر کھولنے پر پابندی فی الحال برقرار رکھی جائے گی۔

اب تک 72 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن، سات کروڑ کا ہدف

این سی او سی کے مطابق ایک کروڑ ویکسین لگوانے والوں میں سے بڑی تعداد یعنی 72 لاکھ سے زائد افراد ایسے ہیں جن کی ویکسی نیشن مکمل ہو چکی ہے۔ جب کہ 47 لاکھ 41 ہزار افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز لگائی ہے۔

حکام امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں ان افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو گا جن کی ویکسی نیشن مکمل ہو رہی ہے۔

این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ سال کے اختتام پر حکومت کا ہدف سات کروڑ افراد کی ویکسی نیشن مکمل کرنے کا ہے۔ اس لیے ابھی اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہے۔

ان کے خیال میں اچھی بات یہ ہے کہ لوگ اب روزانہ بڑی تعداد میں رجسٹریشن کرا رہے ہیں اور یومیہ ویکسین لگوانے والوں کی تعداد تین سے ساڑھے تین لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ جس قدر جلد ویکسی نیشن کا عمل ہو گا اس قدر تیزی سے کرونا کی وجہ سے عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں گی۔ کیوں کہ کئی سیکٹرز اس بندش کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں اور صحت کے شعبے پر بھی اس کا دباؤ موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کرونا کی تیسری لہر سے بچاؤ کے لیے جو اقدامات کیے گئے تھے۔ ان کے اثرات نظر آ رہے ہیں لیکن ان کے خیال میں اب بھی خطرہ ختم نہیں ہوا۔

’ویکسی نیشن کی موجود رفتار اور مقرر کردہ ہدف قابلِ اطمینان نہیں‘

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے جنرل سیکریٹری اور صوبائی کرونا ٹاسک فورس کے رکن ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ اگر کوشش کی جائے تو حکومت کی جانب سے سال کے آخر تک سات کروڑ لوگوں کو ویکسین لگانے کا ہدف پورا کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس میں لوگوں کا رویہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جس رفتار سے ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے وہ قابلِ اطمینان نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر روز کم از کم پانچ سے چھ لاکھ افراد کو ویکسین دینا ہو گی۔ تب جا کر ایک ماہ میں کم از کم ڈیڑھ کروڑ افراد کی ویکسی نیشن ہو سکے گی۔ اس طرح رواں سال کے اختتام تک تقریباََ نصف آبادی کو ویکسین لگانے کا عمل مکمل ہو سکے گا۔

ان کے بقول تاہم آبادی کے بڑے حصے کو محفوظ بنانے کے لیے کم از کم 75 فی صد آبادی کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگانا ہوگی۔ اور اس لحاظ سے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس لیے ویکسی نیشن کی رفتار کو بڑھانے کے لیے لوگوں کو شعور دلانے کے ساتھ ساتھ انہیں مجبور کیا جائے۔

’پابندیوں میں نرمی خطرے سے خالی نہیں‘

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کرونا وبا سے بچاؤ کے لیے عائد کی گئی پابندیاں نرم کرنے کا عمل خطرہ مول لینے کے مترادف ہے۔

ڈاکٹروں کی ملک گیر تنظیم کا کہنا ہے کہ اس میں جلد بازی کے بجائے احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ جلد بازی کی وجہ سے ملک میں دوسری اور پھر تیسری لہر دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے پابندیاں دوبارہ نافذ کرنا پڑیں۔ یوں حفاظتی اقدامات کو بالائے طاق رکھنے سے معمول کی زندگی کی جانب واپسی میں مزید خلل پڑا۔

تنظیم کے مطابق اب بھی پاکستان میں روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہوں گے جن کی رپورٹ حکومت کے ڈیٹا تک پہنچ ہی نہیں پاتی۔

پاکستان کو ویکسین کی ایک کروڑ 35 لاکھ خوراکیں موصول

وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کرونا وائرس کی ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد خوارکیں موصول ہو چکی ہیں جن میں سب سے زیادہ چین میں تیار کردہ سائنو فارم ویکسین کی 67 لاکھ 20 ہزار خوراکیں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی سائنو ویک ویکسین کی 50 لاکھ جب کہ سب سے کم فائزر کی تیارکردہ ویکسین کی ایک لاکھ کے قریب خوراکیں پاکستان کو موصول ہوئی ہیں۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید بتایا کہ پاکستان میں ایک کروڑ خوراکیں لگنے سے حکومت کا معمول کی زندگی کی جانب لوٹنے کا عزم مزید مستحکم ہوا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کی مختلف تجاویز پر بھی غور کر رہی ہے جس کے تحت ایسے افراد جو ویکسی نیشن نہیں کرا رہے ان کی سرکاری دفاتر کے علاوہ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس میں داخلے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG