رسائی کے لنکس

علی وزیر، محسن داوڑ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت


پی ٹی ایم رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر (فائل فوٹو)
پی ٹی ایم رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر (فائل فوٹو)

'ایف آئی اے' حکام نے بدھ کو تصدیق کی تھی کہ دونوں ارکانِ اسمبلی کا نام پہلے صرف عبوری لسٹ میں شامل تھا لیکن اب باضابطہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے ارکانِ قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے ہٹانے کی ہدایت کردی ہے۔

دوسری جانب دونوں ارکانِ اسمبلی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نام 'ای سی ایل' میں ڈالے جانے کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ استحقاق لے کر آئیں گے۔

جمعرات کو وزیرِ اعظم ہاؤس کی طرف سے جاری مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جائے اور وزیرِ اعظم نے اس فیصلے کی منظوری دیدی ہے۔

علی وزیر اور محسن داوڑ کے نام 'ای سی ایل' میں ڈالے جانے کی تصدیق گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں کی تھی۔

'ایف آئی اے' حکام نے کمیٹی کے ارکان کو بتایا تھا کہ دونوں ارکانِ اسمبلی کا نام پہلے صرف عبوری لسٹ میں شامل تھا لیکن اب باضابطہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔

کمیٹی کو وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے بتایا تھا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام 'ای سی ایل' میں نہیں تھا۔ میں نے اس حوالے سے 'آئی ایس آئی' سمیت تمام اداروں سے پوچھا۔ کسی نے نام نہیں ڈلوایا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک جگہ نفرت انگیز تقریریں کی گئی تھیں جس کے بعد ان دونوں رہنماؤں پر مقدمہ درج ہوا تھا۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ جب ریاست کے اداروں کو چیلنج کیا جائے گا تو اس کے لیے ہم کسی بھی لیول پر جائیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ایف آئی اے حکام نے علی وزیر اور محسن داوڑ کو پشاور ایئرپورٹ کے راستے بیرونِ ملک جانے سے روک دیا تھا اور دونوں رہنماؤں کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف مقدمات درج ہونے کی وجہ سے انہیں بیرونِ ملک جانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

دو ارکانِ قومی اسمبلی کو بیرونِ ملک سفر سے روکنے پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

XS
SM
MD
LG