رسائی کے لنکس

دبئی میں پاکستانیوں کے 150 ارب ڈالر کے اثاثوں کا سراغ مل گیا: ایف آئی اے


دنیا کی سب سے اونچی عمارت برج خلیفہ سے لی گئی ایک تصویر میں دبئی کا منظر، فائل فوٹو
دنیا کی سب سے اونچی عمارت برج خلیفہ سے لی گئی ایک تصویر میں دبئی کا منظر، فائل فوٹو

ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دبئی میں 110 ارب روپے مالیت کی 2750 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں۔ تاہم دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ سے ریکارڈ کی تفصیلات درکار ہیں۔

پاکستانیوں کے دبئی میں 150 ارب ڈالر کے اثاثوں کا پتہ چلا لیا گیا ہے۔ ایف آئی اے نے اپنی تحریری رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرو ادی جس کے مطابق 2750 پاکستانیوں کی صرف دبئی میں 110ارب ڈالر کی پراپرٹی موجود ہے۔

سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف دبئی میں 150 ارب ڈالر کے اثاثے ملے ہیں۔ احتساب شروع ہونے کے ڈر سے پاکستان سے پیسہ باہر لے جایا گیا۔ ملک کا بہت سا پیسہ حوالہ کے ذریعے باہر گیا۔ ایمنسٹی اسکیم کے باوجود رقم باہر پڑی ہے۔

جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پاکستان سے باہر ناجائز طور پر رقم لے جانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ان پر ٹیکس نہیں بلکہ بھاری جرمانے ہونے چاہئیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اثاثے رکھنے والوں سے پہلا سوال رقم کی منتقلی کے بارے میں ہو گا اور جائیداد سے متعلق بیان حلفی لیا جائے گا۔

چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس معاملے پر وزیر اعظم کی میٹنگ میں کیا ہوتا ہے۔ پھر جو عدالت کو حکم دینا پڑا دیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ بیرون ملک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لئے اسٹیٹ بینک نے ٹی او آر جمع کرا دیئے ہیں۔ 200 افراد کو ایف بی آر نوٹس جاری کر چکا ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا نوٹس کی کاپی اور فہرست عدالت میں جمع کرا دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 100 افراد بتا دیں، جنہوں نے منی لانڈرنگ سے بیرون ملک جائیداد بنائیں۔ ان افراد کا بندوبست کرنا ہمارا کام ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایسے 250 افراد کی نشاندہی پہلے بھی ایف بی آر کر چکا ہے۔ جس پر جسٹس ثاقب نثار نے منی لانڈرنگ کرنے والے 250افراد کے کوائف عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا فہرست کل فراہم کر دی جائے گی۔

سپریم کورٹ نے ایف بی آر سے ان 100 افراد کی فہرست طلب کرلی جنہیں خفیہ اثاثوں پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ جنہیں نوٹس جاری کیے گئے ان کے نام افشا نہیں ہونے چاہئیں۔

کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

اس سے قبل ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ 110 ارب روپے مالیت کی 2750 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کی تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں۔ تاہم دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ سے ریکارڈ کی تفصیلات درکار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بیرونی ملک جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف ایف آئی اے اب تک 54 فوجداری انکوائریاں درج کر چکا ہے۔ دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا ریکارڈ نہ ملنے کے باعث تحقیقات تعطل کا شکار ہیں۔

ایف آئی اے نے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ 662 پاکستانیوں کی دبئی میں واقع جائیدادیں فرسٹ سورس ریکارڈ کے تحت پتہ چلیں جبکہ 1467 جائیدادیں سائبر انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر سامنے آئیں۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ دبئی میں پاکستانیوں کی جائیدادوں کی ریکوری کے لئے باہمی قانونی تعاون کی درخواست کرنا ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے نائیجیریا اور روس کے ساتھ پاکستان کو 3 بڑے منی لانڈرنگ سورس کے ملک قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں بیرونِ ملک پاکستان کے اثاثے واپس لانے والی کمیٹی کا دائرہ اختیار بیرونِ ملک اثاثوں، تخمینے اور عالمی قانون کے تحت باہمی معلومات تک بڑھائے جانے کا کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بیرونِ ملک موجود پاکستانیوں کی جائیدادوں کا کل تخمینہ 150 ارب ڈالرز ہے

XS
SM
MD
LG