رسائی کے لنکس

پاکستان کے لیے تجارت کے رعایتی پیکج کی مخالفت ختم کرنے کا عندیہ


پاکستان کے لیے تجارت کے رعایتی پیکج کی مخالفت ختم کرنے کا عندیہ
پاکستان کے لیے تجارت کے رعایتی پیکج کی مخالفت ختم کرنے کا عندیہ

جون 2011ء میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بنگلہ دیش کی برآمدات کا حجم تقریباً 23 ارب ڈالر رہا، جس میں 80 فیصد سے زائد حصہ تیار شدہ کپڑوں کا تھا اور کپڑوں کی 56 فیصد برآمدات یورپی منڈیوں میں کی گئیں۔

بنگلہ دیش نے پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک عارضی رسائی دینے کے منصوبے کی مخالفت ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

پاکستان میں جولائی 2010ء میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں تعاون کے طور پر یورپی یونین نے پاکستان میں تیار ہونے والی ٹیکسٹائل مصنوعات کی رکن ممالک کو برآمد میں رعایت دینے کا اعلان کیا تھا، مگر بظاہر دوطرفہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی کے تناظر میں بھارت کی طرف سے مخالفت کے باعث اس اقدام پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

حالیہ مہینوں کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بہتری کے بعد بھارت نے پاکستان کو اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے لیکن اب خالف توقع بنگلہ دیش کے اعتراضات تجارت کے مجوزہ رعایتی پیکج میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

جنوبی ایشیا کے آتھ ملکوں کی علاقائی تعاون کی تنظیم ’سارک‘ کے مالدیپ میں جاری سربراہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے اعلیٰ حکام نے رواں ہفتے اس معاملے پر بھی غیر رسمی طور پر تبادلہ خیال کیا۔

بنگلہ دیش کے خارجہ سیکرٹری محمد معراج القیس نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اُن کا ملک تحفظات سے دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ’’(اس معاملے کا) حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔‘‘

تجارت کے عالمی ادارے ’ڈبلیو ٹی او‘ کے قوانین کے تحت کوئی بھی رکن دیگر ممالک کو انفرادی طور پر رعایت نہیں دے سکتا اور ایسے کسی خصوصی اقدام کے لیے تمام ارکان کی رضامندی لازمی ہے۔

پاکستان نے بنگلہ دیش کے اعتراضات کو اتفاقیہ قرار دیا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ بنگلہ دیش کی طرف سے کی گئی مخالفت اُن کے ملک کے لیے انتہائی تشویش کا باعث بنی ہے۔ ’’اُن کی طرف سے ہمیں پیغام دیا گیا ہے کہ یہ (مخالفت محض) ایک اتفاق تھا۔‘‘

کم ترین ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے بنگلہ دیش کی مصنوعات کو کوٹے یا ڈیوٹی کی پابندی کے بغیر یورپی منڈیوں تک رسائی حاصل ہے۔

بنگلہ دیش میں ٹیکسٹائل کی صنعت سے منسلک افراد کو خدشہ ہے کہ پاکستان کو رعایت ملنے سے اُن کا کاروبار متاثر ہو گا کیوں کہ پاکستان کپاس پیدا کرنے والا ملک ہے اور خصوصی رعایت سے منڈیوں میں مسابقت کا توازن بگڑ جائے گا۔

لیکن پاکستانی صنعت کاروں نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونیں کی طرف سے اعلان کردہ رعایت کی مدت محض دو سال ہو گی اور بنگلہ دیش کی مصنوعات بہر حال پاکستانی مصنوعات کی نسبت سستی ہیں۔

جون 2011ء میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران بنگلہ دیش کی برآمدات کا حجم تقریباً 23 ارب ڈالر رہا، جس میں 80 فیصد سے زائد حصہ تیار شدہ کپڑوں کا تھا۔ کپڑوں کی 56 فیصد برآمدات یورپی منڈیوں میں کی گئیں۔

اُدھر پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی یورپی یونین کو برآمدات کا حجم محض 2.5 ارب ڈالر رہا۔

XS
SM
MD
LG