رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ اور ٹوئٹر کی جنگ جاری


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ہنگامہ آرائی سے متاثرہ شہر مناپولیس کی صورت حال قابو میں لانے کے لیے کارروائی کریں گے۔ انھوں نے پولیس کی حراست میں ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر پرتشدد مظاہرے کرنے والوں کو غنڈے قرار دیا اور کہا کہ گولی تب ہی چلتی ہے جب لوٹ مار ہوتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جب یہ ٹوئٹ کیا تو ٹوئٹر نے نشاندہی کی کہ اس میں تشدد کی تحسین کی گئی ہے۔

اس سے پہلے مناپولیس میں مظاہرین نے ایک پولیس اسٹیشن کو آگ لگائی تھی۔

شہر میں تین روز سے ہنگامے جاری ہیں۔ ان کا آغاز ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہوا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ فلائیڈ کو ایک سفید فام پولیس اہلکار نے نیچے گرا کر اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا اور وہ سانس لینے کے لیے چھوڑنے کی درخواست کر رہا تھا۔ پولیس اہلکار نے اسے نہیں چھوڑا اور وہ سانس رکنے سے دم توڑ گیا۔

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انھوں نے منی سوٹا کے ڈیموکریٹ گورنر ٹم والز سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ فوج مکمل طور پر ان کے ساتھ ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ اگر کوئی مشکل پیش آئی تو ہم انتظام سنبھال لیں گے۔ لیکن گولی تب چلتی ہے جب لوٹ مار شروع ہوتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے وضاحت نہیں کی کہ ان کی بات کا کیا مطلب ہے۔ گورنر والز پہلے ہی نیشنل گارڈز کو طلب کر چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ کے ٹوئٹ کو ٹوئٹر نے ہٹایا نہیں لیکن اس پر انتباہ کا پیغام درج کر دیا جس کا مطلب ہے کہ اسے لائیک یا ری ٹوئٹ نہیں کیا جا سکتا۔

ٹوئٹر نے اپنے کمیونی کیشنز اکاؤںٹ پر لکھا کہ ہم نے یہ اقدام دوسروں کو تشدد کی طرف راغب ہونے سے بچانے کے لیے کیا ہے لیکن ہم اس ٹوئٹ کو ہٹا نہیں رہے کیونکہ عوامی اہمیت کے معاملے سے متعلق ہونے کی وجہ سے یہ بات اہم ہے کہ لوگ اس کو دیکھ پائیں۔

وائٹ ہاؤس نے اسی پیغام کو اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا لیکن ٹوئٹر نے فوری طور پر اس پر بھی انتباہ کا پیغام لگایا اور الزام عائد کیا کہ وائٹ ہاؤس تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے سوشل میڈیا ڈائریکٹر ڈین اسکاوینو نے ان ٹوئٹس کو تصویر میں بدل کر خود بھی پوسٹ کیا۔

ٹوئٹر نے یہ اقدام صدر ٹرمپ کے اس صدارتی حکم نامے پر دستخط کے اگلے دن کیا ہے جس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی آزادی کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت ان پلیٹ فارمز کے خلاف کسی مواد پر قانونی کارروائی نہیں ہو سکتی لیکن صدارتی حکم نامہ مستقبل میں اس کا راستہ کھول سکتا ہے۔

خبر ایجنسی اے پی کے مطابق صدر ٹرمپ عام طور پر پولیس کے ہاتھوں ہلاکتوں پر خاموش رہتے ہیں اور اکثر پولیس کے دفاع کرتے رہے ہیں۔ اپنی روایت کے برعکس انھوں نے اس ہفتے اس موضوع پر اظہار کیا اور جمعرات کو کہا کہ انھیں جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر بہت زیادہ افسوس ہوا۔ انھوں نے ویڈیو کو صدمہ پہنچانے والے مناظر سے تعبیر کیا تھا۔

لیکن جب مناپولیس میں ہنگامے پھوٹ پڑے تو صدر ٹرمپ کی زبان جارحانہ ہوتی گئی۔ انھوں نے رات گئے ٹوئٹ کیا کہ یہ غنڈے جارج فلائیڈ کی یاد کی بے حرمتی کر رہے ہیں اور میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

کینٹکی کے ڈیموکریٹ گورنر اینڈ بیشیئر نے جمعہ کو سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ اس ٹوئٹ کو ہٹا دیں جس کی ٹوئٹر نے نشاندہی کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان دنوں میں ہم تشدد کی مذمت کر سکتے ہیں لیکن ہمیں یہ سننے اور سمجھنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے کہ اس بارے میں جائز طور پر بہت زیادہ مایوسی ہے کہ ہمارے ملک میں سب کو برابری کے مواقع دستیاب نہیں۔ کرونا وائرس کی وبا میں سب کو مساوی طور پر صحت کی سہولتیں دینے کے لیے کافی کوشش نہیں کی جا رہی۔ یہ اس کا بھی غصہ ہے۔

XS
SM
MD
LG