رسائی کے لنکس

حزب اختلاف کا 26 مارچ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان


بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے میں۔ 18 اکتوبر 2020
بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن کراچی میں پی ڈی ایم کے جلسے میں۔ 18 اکتوبر 2020
اسلام آبادمیں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو ۔
اسلام آبادمیں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو ۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت مخالف تحریک کے دوسرے مرحلے میں 26 مارچ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں سینیٹ انتخابات مشترکہ طور پر لڑیں گی۔

اس سے قبل حزب اختلاف نے وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہونے کے لئے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں نے اپنے اراکین اسمبلی سے استعفے بھی لے رکھے ہیں, تاہم اسمبلیوں سے مستعفی ہونے اور وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اسمبلی سے استعفوں اور تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ سینیٹ انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 26 مارچ کو ملک بھر سے کارکنوں کے قافلے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

26 ویں آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش

دوسری جانب پاکستان کی پارلیمنٹ میں حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان جاری محاذ آرائی کے ماحول میں 26 ویں آئینی ترمیم پیش کر دی گئی ہے۔

تحریکِ انصاف کی حکومت کے متعارف کردہ اس ترمیمی بل میں سینیٹ کے ارکان کے طریقۂ انتخاب کو تبدیل کرنا تجویز کیا گیا ہے۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ سینیٹ انتخابات کا اوپن بیلٹ کے ذریعے انعقاد چاہتی ہے تاکہ ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

تاہم حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے تو صرف سینیٹ انتخابات نہیں بلکہ انتخابی اصلاحات کا جامع قانون لائے۔

یہ آئینی ترمیمی بل ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب دو ہفتے سے جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی و اپوزیشن نشستوں کے اراکین کے درمیان سیاسی تقاریر اور نعرے بازی کا معمول بنا ہوا ہے۔

تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت نے پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے کرانے کے لیے بدھ کو آئین میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ہے۔

حزبِ اختلاف کے شدید احتجاج اور شور شرابے کے دوران جمعرات کو اس بل پر بحث کا آغاز کیا گیا تو وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر حزبِ اختلاف بات نہیں سننا چاہتی، تو یک طرفہ بحث نہیں ہو سکتی اور یہ عمل جمہوری روایات کے برعکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت اور ہارس ٹریڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ اس لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا اور آئینی ترمیم بھی لائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کی حکومت نے خفیہ رائے شماری کی بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ انتخابات کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں بھی صدارتی ریفرنس دائر کیا ہوا ہے جس کی سماعت جاری ہے۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ہمارے پاس آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔ لیکن ہم نے اس کے باوجود یہ بل اس لیے پیش کیا، تاکہ میثاق جمہوریت کے علم بردار اور شفاف انتخابات کے دعویداروں کو بے نقاب کیا جائے۔

اس ترمیمی بل میں سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے غیر ملکی شہریت رکھنے والے پاکستانی شہریوں پر قدغن ختم کرنا بھی تجویز کیا گیا ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی ملک کے لیے بہت خدمات ہیں اور انہیں پاکستان کے عملی سیاسی نظام میں ایک موقع ملنا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی، فائل فوٹو
شاہ محمود قریشی، فائل فوٹو

وہ کہتے ہیں کہ ان کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ہم آئینی ترمیم کے ذریعے گنجائش پیدا کرنے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے لائی گئی آئینی ترمیم کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے آئین میں ترمیم پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے ہی منظور ہو سکتی ہے۔ سادہ اکثریت رکھنے والی تحریکِ انصاف کی حکومت حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے تعاون کے بغیر آئینی ترمیم منظور نہیں کرا سکتی۔

حزبِ اختلاف کی جماعت پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سینئر رہنما عثمان کاکڑ کہتے ہیں کہ حکومت صرف سینیٹ انتخابات کی بجائے جامع انتخابی اصلاحات کا بل لے کر آئے تو اپوزیشن حمایت کرے گی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت اس قانون سازی میں سنجیدہ نہیں ہے اور جلد بازی میں قانون کیوں منظور کرانا چاہتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ حکومت سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانا چاہتی ہے مگر اس ترمیم میں چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے تجویز کیا گیا ہے۔

حزبِ اختلاف کی 10 جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اہم اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترمیمی بل پر مشاورت کی جائے گی اور حتمی فیصلہ بھی ہونے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ سینیٹ کے آدھے اراکین کی مدت رکنیت 11 مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔ جس سے قبل خالی ہونے والی نشستوں کے انتخابات کرائے جائیں گے۔ جو 10 فروری سے 10 مارچ کے درمیان کسی بھی وقت منعقد ہو سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG