رسائی کے لنکس

'چین میں 28 ہزار پاکستانی ہیں جو وطن آنا چاہتے ہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) نے چین کے کورونا وائرس سے متاثرہ شہر میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس نہ لانے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ چین میں پھنسے پاکستانیوں کو فوری طور پر وطن واپس لانے کے اقدامات کیے جائیں۔

سینیٹ میں حزب اختلاف کے اراکین نے نقطہ اعتراض پر بحث میں پاکستانی طلبہ کو وطن واپس نہ لانے کے حکومت کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو چین سے نکال رہے ہیں جب کہ پاکستان کی حکومت کا اپنے شہریوں کو وہاں روکنا اقدام قتل کے مترادف ہے۔

پشتون خوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چین میں 28 ہزار پاکستانی ہیں جو وطن آنا چاہتے ہیں لیکن وزیر صحت کہہ رہے ہیں کہ ان پاکستانیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے۔ چینی شہری پاکستان آ رہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو نہیں آنے دیا جا رہا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کا چین سے انخلا نہ کرنے کا فیصلہ غلط ہے کیوں کہ باقی ممالک اپنے لوگوں کا انخلا کر رہے ہیں۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کورونا وائرس وبا بھی ہے۔ آفت بھی ہے۔ جس کے انسداد کے لیے وزارت خارجہ اور وزارت صحت کو اقدامات کرے۔

ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی وطن واپسی کی اپیلیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:19 0:00

چین میں موجود پاکستان کے شہریوں کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ چین میں پھنسے طلبہ کے اہل خانہ اُن کے لیے پریشان ہیں جب کہ حکومت نے ان بچوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

'حکومت بضد ہے کہ شہریوں کو وہیں رہنا چاہیے'

جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت نے یہ نہیں کہا کہ اپنے شہریوں کو وہیں رہنے دیں لیکن حکومت بضد ہے کہ شہریوں کو وہیں رہنا چاہیے۔

جماعت اسلامی کے سربراہ نے مزید کہا کہ چین میں محصور پاکستانی طلبہ کے والدین پریشان ہیں اور ان محصور پاکستانیوں کے پاس پیسے بھی نہیں ہیں۔

دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین سے کورونا وائرس کے باعث بھارت، بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک اپنے شہریوں کو واپس لا رہے ہیں لیکن پاکستان کی حکومت کو معلوم نہیں کیا مشکلات ہیں۔

کرونا وائرس سے پاکستان کو کتنا خطرہ ہو سکتا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:42 0:00

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنا فرض پورا کرنا چاہیے اور محصور شہریوں کو چین سے واپس لایا جانا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو خطرہ قرار دیتے ہوئے ہنگامی صورت حال کا اعلان کر دیا ہے۔ مہلک وبا سے چین میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب چین میں محصور پاکستان کے طلبا نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ انہیں متاثرہ شہر سے نکالا جائے جیسا کہ دیگر ممالک اپنے شہریوں کو نکال رہے ہیں۔

طلبا کا کہنا تھا کہ متاثرہ شہر میں محصور پاکستانی وطن واپس جانا چاہتے ہیں تاکہ شہر میں پائی جانے والی خوف و ہراس کی فضا سے نکل سکیں۔

'پاکستان میں کورونا کا علاج ممکن نہیں'

سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے اجلاس میں بتایا کہ پاکستان کی حکومت چین کے حکام سے رابطے میں ہے اور صورت حال کا مکمل جائزہ لیا جا رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او نے لوگوں کو چین سے نہ نکالنے کی سفارش کی'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:12 0:00

شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ چین کی حکومت وہاں مقیم پاکستانیوں کی پوری طرح سے دیکھ بھال کر رہی ہے۔ چین میں موجود پاکستانی طلبہ کے اکاؤنٹس میں 840 ڈالرز جمع کروا دیے گئے ہیں۔

حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے چین میں محصور پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کے حکومتی اقدام کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کا علاج ممکن ہی نہیں ہے۔

سینٹر نعمان وزیر نے کہا کہ اگر کوئی پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہو تو اسے بھی علاج کے لیے چین جانا ہوگا لہٰذا چین میں مقیم افراد کو غیر ضروری طور پر واپس نہ بلوائیں کیوں چین میں ان کی بہتر نگہداشت ہو گی۔

سینٹرز نے حکومت سے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کٹ منگوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے ہوائی اڈوں پر موذی وائرس کی تشخیص کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔

XS
SM
MD
LG