رسائی کے لنکس

شاہ محمود کی روسی وزیرِ خارجہ سے گفتگو، کشمیر معاملے پر تبادلۂ خیال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے رابطہ کرتے ہوئے انہیں بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کی موجودہ صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد پاکستان کی حکومت کے عالمی رہنماؤں کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور اسی سلسلے میں تازہ ترین رابطہ شاہ محمود قریشی نے روس کے وزیرِ خارجہ سے کیا ہے۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کے مطابق بدھ کو وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے روسی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور ترجمان دفترِ خارجہ کے بقول بھارتی حکومت کے کشمیر سے متعلق غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے روسی وزیرِ خارجہ کو جموں و کشمیر کی موجودہ صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات اقوامِ متحدہ کے سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہیں جب کہ بھارتی اقدامات سے خطّے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ترجمان کے مطابق اس موقع پر روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ روس صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ نے پُر امن طریقے سے مذاکرات کے ذریعے تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کی اہمیت پر زور دیا جب کہ دونوں رہنماوٴں کے درمیان خطّے میں امن اور استحکام کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے مستقل رکن روس اور چین کشمیر کے معاملے پر متفق نہیں ہیں اور روس اس معاملے پر چین سے الگ رائے رکھتا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ ’انڈیا ٹائمز‘ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں روس بھارت کا ساتھ دے گا جبکہ کشمیر پر ہونے والی کسی بحث کی حمایت نہیں کرے گا۔

دوسری جانب پاکستانی دفترِ خارجہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی مبینہ خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفترِ خارجہ طلب کر کے مبینہ بھارتی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا ہے۔

دفترِ خارجہ کے جاری بیان کے مطابق ڈی جی ساؤتھ ایشیا و سارک ڈاکٹر محمد فیصل نے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلو والیا کو مراسلہ بھی دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی افواج نے گزشتہ روز ایل او سی کے تتّہ پانی سیکٹر کی شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ایک شہری ہلاک ہو گیا۔

پاکستان کی طرف سے دیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت دو سالوں میں 1970 مرتبہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور بھارتی افواج لائن آف کنٹرول پر شہری آبادی کو بھاری اسلحے سے نشانہ بنا رہی ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔

مراسلے کے مطابق بھارت کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور بھارتی خلاف ورزیوں سے سٹرٹیجک غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے۔

پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ 2003 کی جنگ بندی مفاہمت کا احترام کرے اور اپنی افواج کو جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کی ہدایت کرے۔

XS
SM
MD
LG