رسائی کے لنکس

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود مزید دو فی صد کم کر دی


اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ملک میں شرح سود مزید دو فی صد کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح ملک میں نئی شرح سود اب 9 فی صد مقرر ہو گی۔ ملک میں ایک ماہ کے کم ترین عرصے میں شرح سود میں 425 بیسز پوائنٹس کمی کی جا چکی ہے۔

شرح سود میں کمی کا فیصلہ جمعرات کو مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث معاشی حالات کے باعث شرح سود میں مزید کمی کی گئی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موجودہ معاشی منظر نامے کی روشنی میں شرح سود کو مزید 200 بیسز پوائنٹس کم کیا جائے۔

کمیٹی کے مطابق یہ عمل اور اسے قبل اٹھائے گئے اقدامات سے کرونا وائرس سے متاثر ہونے والی شرح نمو، نجی شعبے میں ملازمتوں کے تحفظ، قرضوں کے حصول میں آسانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ قرضوں کی واپسی کی مدت میں توسیع کے ساتھ معاشی استحکام برقرار رکھنے کا بھی باعث بنے گا۔

مانیٹری کمیٹی کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے اس بات کی توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ عالمی معیشت 2020 میں تین فی صد تک سکڑ سکتی ہے۔ اس سے قبل 2009 میں عالمی کساد بازاری کے دوران عالمی معیشت میں 0.07 فی صد سست روی آئی تھی۔

دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں بھی آںے والے دنوں میں کم ہی رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔ اسی طرح ملک کے اندر بھی ریٹیل سیل، کریڈٹ کارڈ سے کیے جانے والے اخراجات، سیمنٹ کی پیداوار، برآمدی آرڈرز، محصولات کی وصولی، اور دیگر ذرائع میں آنے والے ہفتوں میں کمی کے امکانات واضح ہیں۔ افراط زر میں بھی ٹھہراؤ کے بعد کمی آنا شروع ہو چکی ہے۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت معاشی حالات غیر یقینی کا شکار ہیں۔ اور افراط زر کے ساتھ ملکی ترقی کی شرح نمو میں بھی کمی کے اثرات بڑی حد تک عیاں ہیں۔

مرکزی بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ ملکی معیشت کی 2020 میں ڈیڑھ فی صد منفی شرح نمو رہے گی۔ افراط زر اگلے مالی سال کے دوران 7 سے 9 فی صد تک رہنے کی توقع ہے۔

معاشی تجزیہ کار خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی صورتِ حال کی بہتری کے لیے حکومت کو پالیسی ریٹ مزید کم کرکے 6 فی صد پر لانا چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے حکومت کے مقامی قرضوں کے حجم میں کمی واقع ہو گی۔ جس سے سہ ماہی بنیادوں پر 418 ارب روپے کی بچت متوقع ہے۔

اُن کے بقول شرح سود میں کمی سے پرائیویٹ سیکٹر پر بھی قرضوں کا بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی، غریب ترین طبقے کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی، جاری اکاونٹس میں خسارے میں بھی کمی آ سکے گی۔

XS
SM
MD
LG