رسائی کے لنکس

ٹوئٹر کا سیاسی اشتہارات شائع نہ کرنے کا فیصلہ


سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے سیاسی اشتہارات کی اشاعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد 22 نومبر سے شروع ہوگا جب کہ دنیا بھر سے ٹوئٹر پر شائع ہونے والے سیاسی اشتہارات سے متعلق نئی پالیسی کا اعلان آئندہ ماہ کے شروع میں کیا جائے گا۔

یہ اقدام سوشل میڈیا پر سیاست دانوں سے متعلق غلط اطلاعات کو روکنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو جیک ڈورسے نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اگرچہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والی تشہیر، تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والے مشتہرین کے لیے بہت اہم اور مؤثر ہے۔ لیکن اس سے ہونے والا سیاسی نوعیت کا نقصان بھی کچھ کم خطرناک نہیں۔ اس کے ذریعے ووٹرز پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جاتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یہ اقدام فیس بک پر بڑھتے ہوئے اس دباؤ کے پیش نظر اٹھایا جارہا ہے جس کے ذریعے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ فیس بک سیاست دانوں سے متعلق حقائق کی جانچ پڑتال کرے۔

ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے۔ (فائل فوٹو)
ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسے۔ (فائل فوٹو)

ٹوئٹر کی نئی پالیسی میں سیاسی معاملات سے متعلق تمام اشتہارات پر پابندی لگا دی جائے گی جب کہ سیاسی امیدواروں کی جانب سے دیے جانے والے اشتہارات بھی بند کر دیے جائیں گے۔

جیک ڈورسے کا کہنا ہے کہ کمپنی نے بغیر کسی جانچ پڑتال جاری کی جانے والی گمراہ کن معلومات اور جعلی دستاویزات سے پیدا ہونے والی ممکنہ پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

ہیلری کلنٹن کا خیر مقدم

امریکی ڈیموکریٹ پارٹی کی سابق صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن نے اپنی ایک ٹوئٹ میں ٹوئٹر کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ امریکہ میں جمہوریت کی بقا کے لیے یہ بالکل درست اقدام ہے۔

امریکہ میں سال 2016 میں ہونے والے انتخابات کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے چیلنج ثابت ہوئی تھی۔ اس انتخابی مہم میں استعمال ہونے والے اشتہارات پر نقادوں کی جانب سے سخت تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم برائے 2020 کے مینیجر براڈ پارسکیل نے کہا ہے کہ سیاسی اشتہارات پر پابندی کے اس فیصلے سے ٹوئٹر لاکھوں ڈالر کی ممکنہ آمدنی سے محروم ہو جائے گا۔ ان کے بقول یہ فیصلہ اسٹاک ہولڈرز کے لیے بھی انتہائی نقصان دہ ہے۔

ادھر ڈیموکریٹس نے سیاسی اشتہارات پر پابندی لگانے کے لیے فیس بک پر دباؤ بڑھا دیا ہے جب کہ فیس بک کے کچھ ملازمین نے بھی سوشل میڈیا نیٹ ورک سے غلط معلومات پر پابندی لگانے مطالبہ کیا ہے۔ ان کہنا ہے کہ غلط معلومات کی تشہیر روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

XS
SM
MD
LG