رسائی کے لنکس

تباہ کن سیلاب پاکستان کو پیش آنے والا عشروں کا 'سب سے بڑا چیلنج' ہے: اقوامِ متحدہ


سیلاب سےتین کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
سیلاب سےتین کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان میں دہائیوں میں آنے والے بدترین سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ سیلاب سے ہونے والی اموات 1200 کے لگ بھگ ہو چکی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تباہ کن سیلاب پاکستان کے لیےکئی دہائیوں میں "سب سے بڑا چیلنج" ہے۔

حکام اور انسانی حقوق کے گروپس کی جانب سے پاکستان کے حالیہ سیلابوں کے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ ان سے ملک میں تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

ادھر اقوامِ متحدہ منگل کو پاکستان کے لیے 16 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی فلیش اپیل کرنے جا رہا ہے۔ اس فنڈنگ سے متعلق کہا گیا ہے کہ اس سے بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اضلاع میں تقریباً ایک لاکھ افراد کو بنیادی خوراک اور نقد امداد فراہم کی جائے گی۔

پاکستان کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن نے پیر کو کہا کہ ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ہے اور جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن سے اب تک ہونے والا نقصان "ناقابلِ تلافی" ہے۔

سیلابی صورتِ حال پر ان کا کہنا تھا کہ "یہ سب ایک بڑا سمندر ہے اور پانی کو باہر نکالنے کے لیے کوئی خشک زمین موجود نہیں ہے۔"

'وہ بچہ اس گاؤں کا مستقبل تھا جسے ہم بچا نہ سکے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:32 0:00

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے صورتِ حال سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں ملک کے 160 میں سے 72 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے۔

این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دس لاکھ کے قریب گھر، 162 پل اور تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹرز سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہوگئی ہیں۔

سیلاب سے آٹھ لاکھ سے زائد فارم کے جانور ہلاک ہوئے ہیں جب کہ بڑے پیمانے پر کھیتوں اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان کی جانب سے سیلاب سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مدد کی اپیل کی گئی ہے۔

پاکستانی فوج سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی امور سرانجام دے رہی ہے۔ فوج کا پیر کے روز کہنا تھا کہ چین، ترکی اور متحدہ عرب امارات سمیت کچھ ممالک خیمے، خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان اور ریسکیو ٹیموں پر مشتمل مال بردار طیارے پہلے ہی بھیج چکے ہیں۔

ادھر پاکستان اور اقوامِ متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیوں کہ غیرمعمولی مون سون بارشیں جاری ہیں اور دریاؤں میں طغیانی ہے۔ اس کے علاوہ پہاڑی شمالی علاقہ جات میں بہت سے مقامات سے رابطے منقطع ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ ریلیف اور ریسکیو آپریشنز تقریباً مکمل ہوچکے ہیں لیکن سیلاب متاثرین کی بحالی میں "برسوں" لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے عالمی امداد کی ضرورت ہوگی۔

پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ریزیڈنٹ کورآرڈینیٹر اور انسانی ہمدردی کے رابطہ کار جولین ہارنیس کا کہنا ہے کہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے ملک بھر میں بڑی تباہی مچائی ہے اور اسے کئی دہائیوں کا "سب سے بڑا چیلنج" بنا دیا ہے۔

انہوں نے "آب ہو ہوا کی تبدیلی کے باعث آنے والی تباہی" کے تناظر میں عالمی سطح پر "بوجھ بانٹنے اور یکجہتی" کا مطالبہ بھی کیا۔

ہارنیس نے انتباہ کیا کہ انسانی صورتِ حال مزید خراب ہونے کا امکان ہے کیوں کہ بیماریاں اور غذائی قلت میں اضافہ متوقع ہے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہے۔

XS
SM
MD
LG