رسائی کے لنکس

کانگریس ارکان کا پومپیو کو خط، طالبان معاہدے پر خدشات کا اظہار


کانگریس ارکان نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو لکھے گئے خط میں ان سے چند سوالات کیے ہیں۔ (فائل فوٹو)
کانگریس ارکان نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو لکھے گئے خط میں ان سے چند سوالات کیے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے تین بااثر قانون سازوں نے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان ممکنہ معاہدے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

یہ خط ریاست نیوجرسی سے ایوانِ نمائندگان کے ڈیموکریٹ رکن ٹام میلینوسکی، ریاست وسکونسن سے ایوانِ نمائندگان کے ری پبلکن رکن مائیک گیلاگر اور کیلی فورنیا سے ایوان کے منتخب ڈیموکریٹ رکن بریڈ شرمن نے مشترکہ طور پر لکھا ہے۔

اپنے خط میں ارکانِ کانگریس نے چند سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت طالبان سے جو بھی معاہدہ کرنے جارہی ہے اس کے تمام مندرجات کانگریس کے سامنے رکھے جائیں۔

ارکان کا کہنا ہے کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ منتخب نمائندوں کو طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے متن سے من و عن آگاہ کیا جائے گا اور اُنہیں مائیک پومپیو سے بھی تحریری یقین دہانی درکار ہے کہ معاہدے میں کوئی خفیہ معاملات یا طالبان سے ایسا گٹھ جوڑ نہ ہو جس سے کانگریس لاعلم رہے۔

قانون سازوں نے ٹرمپ حکومت سے کانگریس کو یہ یقین دہانی کرانے کا بھی کہا ہے کہ معاہدے میں یہ شامل ہوگا کہ طالبان تمام دہشت گرد تنظیموں سے تعلق ختم کریں گے جب کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد گروہوں سے بھی اُن کا تعلق نہیں ہوگا۔

کانگریس ارکان نے اپنے خط میں کہا ہے کہ حکومت طالبان سے جو بھی معاہدہ کرنے جارہی ہے اس کے تمام مندرجات کانگریس کے سامنے رکھے جائیں۔(فائل فوٹو)
کانگریس ارکان نے اپنے خط میں کہا ہے کہ حکومت طالبان سے جو بھی معاہدہ کرنے جارہی ہے اس کے تمام مندرجات کانگریس کے سامنے رکھے جائیں۔(فائل فوٹو)

انہوں نے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا اس شرط پر کیا جائے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان بھی کوئی معاہدہ ہو۔

ارکانِ کانگریس نے یہ خط اگست کے اواخر میں امریکی وزیرِ خارجہ کو ارسال کیا تھا جس میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکہ کے عوام کے منتخب نمائندوں کے لیے لازم ہے کہ وہ طالبان سے کیے جانے والے معاہدے کی تحریر و شرائط سے باخبر ہوں۔

خط میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ طالبان دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ تعلق اور پاکستان میں سرگرمیاں ختم کرنے کے لیے کتنے پرُعزم ہیں؟ اور اگر امن معاہدہ ناکام ہوا تو اس کے بعد کیا ہوگا؟

کانگریس ارکان نے سوال اُٹھایا کہ ٹرمپ حکومت کس طرح تصدیق کرے گی کہ طالبان معاہدے کے مندرجات پر عمل کر رہے ہیں اور القاعدہ سمیت کسی دہشت گرد تنظیم سے اُن کا تعلق نہیں ہے۔

کانگریس ارکان نے سوال کیا کہ اگر طالبان افغانستان یا اس خطے میں القاعدہ سمیت اُن 20 دہشت گرد تنظیموں سے رابطے رکھتے ہیں جنہیں امریکہ خطرناک قرار دے چکا ہے، تو اس صورت میں کیا اقدامات کیے جائیں گے؟

اُن کے بقول حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیمیں امریکیوں کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔

کانگریس ارکان نے طالبان سے ہونے والے امن معاہدے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔ (فائل فوٹو)
کانگریس ارکان نے طالبان سے ہونے والے امن معاہدے سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

کانگریس ارکان کا اپنے خط میں کہنا تھا کہ اگر مصدقہ خفیہ اطلاعات ہوں کہ طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تو کیسے اور کیا ردِ عمل ظاہر کیا جائے گا؟

ارکان نے اپنے خط میں استفسار کیا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد اہلکاروں کو امریکہ منتقل کیا جائے گا یا انہیں افغانستان کے پڑوسی ممالک میں تعینات کیا جائے گا تاکہ انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھی جا سکیں؟

انہوں نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ سے یہ بھی سوال کیا کہ اگر افغانستان اور پاکستان یا اس خطے میں ایک درجن سے زائد دہشت گرد گروہ اپنی سرگرمیاں شروع کرتے ہیں تو امریکہ کیسے اپنی سرزمین کی حفاظت کو ممکن بنائے گا؟

خط میں قانون سازوں نے کہا ہے کہ ہم اس بات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں کہ افغانستان میں تنازع کا خاتمہ ہو اور امریکہ کی افواج ایک دن بھی غیر ضروری طور پر اس خطے میں نہ رکیں۔

XS
SM
MD
LG