سعودی خواتین جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کریں گی

سعودی خاتون دالیا یاشر جنہوں نے پائلٹ بننے کے لیے دمام کے ہوابازی سکول میں درخواست جمع کرائی ہے، ، اکیڈمی کے رجسٹریشن سینٹر میں کھڑی ہیں۔ 16 جولائی 2018

ہوا بازی میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو توقع ہے کہ انہیں سعودی عرب کے مشرقی شہر دمام میں قائم اکیڈمی کی شاخ میں ستمبر سے شروع ہونے والی کلاسوں میں داخلہ مل جائے گا۔

سعودی عرب میں ہوابازی کا ایک اسکول، خواتین کی ڈرائیونگ پر عشروں سے عائد پابندی اٹھنے کے بعد ان کے لیے اپنے دروازے کھول رہا ہے۔

آکسفورڈ ایوی ایشن اکیڈمی کے پاس، جو پائلٹوں اور مسافر طیاروں کے عملے کی تربیت کرنے والا ایک معروف ادارہ ہے، پہلے ہی سینکڑوں خواتین کی جانب سے درخواست پہنچ چکی ہیں۔

ہوا بازی میں دلچسپی رکھنے والی خواتین کو توقع ہے کہ انہیں سعودی عرب کے مشرقی شہر دمام میں قائم اکیڈمی کی شاخ میں ستمبر سے شروع ہونے والی کلاسوں میں داخلہ مل جائے گا۔

ایک خاتون دالیا یاشر نے، جو ایک پائلٹ بننا چاہتی ہیں، خبررساں ادارے روئیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگ ہوا بازی کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک جایا کرتے تھے، جو مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے لیے ایک مشکل صورت حال تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہم اس دور سے باہر نکل آئے ہیں جب عورت کو محض ایک محدود دائرے کے اندر ہی کام کرنے کی اجازت دی جاتی تھی۔ اب خواتین کے لیے تمام دروازے کھل چکے ہیں۔ اگر آپ میں کچھ سیکھنے اور کچھ کرنے کی خواہش اور اہلیت ہے تو آپ آگے بڑھ سکتی ہیں۔

آکسفورڈ ایوی ایشن 30 کروڑ ڈالر کے ایک بڑے پراجیکٹ کا ایک حصہ ہے جس میں طیاروں کی دیکھ بھال کے لیے سکول اور ہوا بازی کی تربیت کا بین الاقوامی مرکز بھی شامل ہے۔

ادارے کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر عثمان المطیری نے بتایا کہ اکیڈمی میں داخلہ لینے والوں کو تین سال کی نصابی اور عملی تربیت دی جاتی ہے۔

سعودی عرب میں نوجوان ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے إصلاحات کے ایک بڑے پروگرام کے تحت خواتین کی ڈرائیونگ پر عشروں سے عائد پابندی پچھلے مہینے اٹھا لی گئی تھی۔ ولی عہد اپنے ملک کی معیشت میں انقلاب برپا کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے زیادہ مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔