ویکسین بنانے کے کئی جدید طریقے بھی ہیں جن میں وائرس کی جینیاتی مواد یعنی ڈی این اے یا آر این اے کو استعمال کیا جاتا ہے
جو اکاؤنٹ ہیک کیے گئے، ان تمام کے فالوورز کی مجموعی تعداد 35 کروڑ بنتی ہے جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہیکرز کو کتنی بڑی آڈیئنس میسر آگئی تھی۔
پروفیسر ہودبھائے نے لکھا کہ وہ کالج کے ڈسٹنگوئشڈ پروفیسر تھے۔ اگر ان کے ساتھ ایسا نامناسب سلوک روا رکھا گیا ہے تو عام اساتذہ کے ساتھ اچھے سلوک کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے؟
عمار علی جان نے گزشتہ سال نومبر میں طلبہ یونینز کی بحالی اور دوسرے مطالبات کے لیے طلبہ یک جہتی مارچ منظم کیے تھے جس کے بعد ان پر بغاوت کا مقدمہ قائم کر کے انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
منبر نے علامہ طالب جوہری کا قد بڑھایا تھا۔ علامہ نے منبر کی توقیر بڑھائی۔ ایسا علم کا طالب اور کتابوں کا جوہری ہم دوسرا نہ دیکھ پائیں گے۔
باب ڈائلن وہ منفرد فنکار ہیں جو ادب کا نوبیل انعام، پلٹزر پرائز اور آسکر ایوارڈ تینوں حاصل کرچکے ہیں۔ 2000 میں انھوں نے فلم ونڈر بوائز کے گیت تھنگز ہیو چینجڈ کے لیے آسکر حاصل کیا تھا۔ 2008 میں انھیں ادب اور فن کے لیے خدمات پر پلٹزر پرائز دیا گیا۔ 2016 میں انھیں ادب کے نوبیل انعام سے نوازا گیا۔
امریکہ میں یہودی، میکسیکن اور ایشیائی امریکی بھی نسلی تعصب کی شکایت کرتے رہے ہیں اور ان سب کے ساتھ نامناسب سلوک پر متعدد فلمیں بنائی جا چکی ہیں۔
ملک بھر میں ایک لاکھ سے زیادہ شہری اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2100 سے زیادہ ہے۔ مریضوں میں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج، نامور کھلاڑی، مقبول اداکار، ممتاز صحافی اور سینئر ڈاکٹرز شامل ہیں۔
آج سینکڑوں افراد آصف بھائی کی تعریفیں کر رہے ہیں کیونکہ انھوں نے سب کے ساتھ حسن سلوک کیا۔ لیکن وہ سادہ مزاج آدمی تھے۔ جس طرح کہانیوں میں دھوکا کھاتے تھے، اسی طرح حقیقی زندگی میں بار بار دھوکے کھاتے رہے۔
امریکہ میں صرف چار تعطیلات کی تاریخیں مقرر ہیں۔ 25 دسمبر کو کرسمس، یکم جنوری کو نیا سال، 4 جولائی کو یوم آزادی اور 11 نومبر کو ویٹرنز ڈے منایا جاتا ہے۔ باقی تمام تعطیلات فلوٹنگ منڈے یعنی مقررہ ہفتے میں آنے والے پیر کو ہوتی ہیں۔
تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگی فروخت ہونے والی کتاب 'بک آف مورمون' کا مسودہ ہے جسے 1830 میں مورمون فرقے اور لیٹر ڈے سینٹ تحریک کے بانی، جوزف اسمتھ نے تحریر کیا تھا۔ ستمبر 2017 میں چرچ آف جیزز کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس نے اسے ساڑھے 3 کروڑ ڈالر میں خریدا۔
یہ فوٹو اس قدر سحر انگیز ہے کہ بہت سے لوگ اسے حقیقی نہیں مانتے اور فوٹوشاپ کا کارنامہ سمجھتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اگر یہ حقیقی تصویر ہے تو نیوزی لینڈ، آئرلینڈ، سوئزرلینڈ یا یورپ کے کسی اور حسین مقام پر کھینچی گئی ہوگی۔ بے شمار لوگوں کو یقین ہے کہ اسے ضرور ایڈٹ کیا ہوگا۔
دنیا میں کوئی واقعہ ہو، کوئی سانحہ ہو، کوئی نیا رہنما یا سیلی بریٹی مقبولیت حاصل کرے، کوئی اہم فلم ریلیز کی جائے یا کوئی نیا رواج یا رجحان سامنے آئے، سب سے پہلے مونا لیزا اسے اپناتی نظر آتی ہے۔
ہالی ووڈ کی فلموں کے شائقین کے لیے یہ بات حیرت کا باعث ہے کہ چارلی چپلن، کلنٹ ایسٹ ووڈ، رچرڈ برٹن، پیٹر او ٹول، ٹام کروز، جانی ڈیپ، ہیریسن فورڈ، کرک ڈگلس اور مائیک ڈیمن جیسے بڑے ناموں کو کبھی بہترین اداکار کا آسکر نہیں ملا۔
جان کوئنسی ایڈمز امریکہ کے چھٹے صدر تھے جن کا 1843 میں کھینچا گیا فوٹو اب تک موجود ہے۔ جب یہ فوٹو کھینچا گیا، تب صدر ایڈمز کو وائٹ ہاؤس چھوڑے 14 سال ہوچکے تھے۔ ان کے اس فوٹو کا ایک پرنٹ 2 سال پہلے نیلام ہوا اور نیشنل پورٹریٹ گیلری نے اسے 3 لاکھ 60 ہزار ڈالر میں خریدا۔
سائنس دانوں نے کہا ہے کہ اگر موسم گرم ہونے کے بعد بھی وبا ختم نہیں ہوئی، تو خدشہ ہے کہ ایک طرف ویکسین اور دوائیں بنائی جاتی رہیں گی اور دوسری جانب وائرس اپنی صورت بدلتا رہے گا۔
پاکستان میں اگر کسی سے پوچھا جائے کہ سب سے زیادہ شادیاں کس فنکار نے کی ہیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ جواب ملے گا، الزبتھ ٹیلر نے۔ انھوں نے آٹھ شادیاں کیں جن میں رچرڈ برٹن سے دو بار شادی شامل تھی۔ پہلی شادی دس سال چلی لیکن دوسری بار دونوں ایک سال سے زیادہ ساتھ نہ رہ سکے۔
کلنٹن کو ہائی نون اس قدر پسند تھی کہ انھوں نے وائٹ ہاؤس میں یہ فلم 17 بار دیکھی۔ آئزن ہاور نے آٹھ سالہ دور میں وائٹ ہاؤس میں دو سو فلمیں دیکھیں۔ صدر جمی کارٹر ہر تیسرے دن وائٹ ہاؤس کے تھیٹر میں فلم دیکھتے تھے۔ چار سال میں انھوں نے 480 فلمیں دیکھیں۔
علی کامران نے فردوس عاشق اعوان کی ایک ویڈیو پوسٹ کی اور اس کے ساتھ امیتابھ بچن کی فلم مجبور کے کشور کمار کے گائے ہوئے گیت کے بول تحریر کیے: آدمی جو کہتا ہے، آدمی جو سنتا ہے، زندگی بھر وہ صدائیں پیچھا کرتی ہیں۔
لیڈی گاگا کی پسندیدہ کتاب رلکے کی لیٹرز ٹو آ ینگ پوئیٹ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ روز اسے پڑھتی ہیں۔ یہ خطوط رلکے نے فرانز زیور کیپس کو 1902 سے 1908 کے درمیان لکھے تھے۔ رلکے کے انتقال کے 3 سال بعد 1929 میں کیپس نے ان خطوط کو کتابی صورت میں شائع کیا۔
مزید لوڈ کریں