رسائی کے لنکس

اسرائیل میں سیاسی بحران ختم، نیتن یاہو مزید 18 ماہ وزیر اعظم رہیں گے


بلیو اینڈ وائٹ پارٹی اور لیکود پارٹی میں تین سال کے لیے معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 18 ماہ تک بن یامین نیتن یاہو ہی وزیر اعظم رہیں گے جب کہ اکتوبر 2021 میں بینی گینز وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ (فائل فوٹو)
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی اور لیکود پارٹی میں تین سال کے لیے معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 18 ماہ تک بن یامین نیتن یاہو ہی وزیر اعظم رہیں گے جب کہ اکتوبر 2021 میں بینی گینز وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ (فائل فوٹو)

اسرائیل میں گزشتہ ایک سال سے جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہو گیا ہے اور وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اپنے حریف سابق فوجی سربراہ بینی گینز کے ساتھ اتحادی حکومت کے قیام کا معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق دونوں سیاسی رہنماؤں میں تین سال کے لیے معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت آئندہ 18 ماہ تک بن یامین نیتن یاہو ہی وزیر اعظم رہیں گے جب کہ اکتوبر 2021 میں بینی گینز وزارت عظمی کا عہدہ سنبھال لیں گے۔

بینی گینز بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے سربراہ ہیں جب کہ اس وقت پارلیمان کے اسپیکر کا عہدہ ان کے پاس ہے۔

'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق معاہدے سے وزیراعظم نیتن یاہو پر لگے بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات میں مزید تاخیر ہو گی۔ وہ ان الزامات کی مسلسل تردید کرتے آئے ہیں۔

واضح رہے کہ نیتن یاہو اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والے والے سیاست دان ہیں۔ وہ 12 سال سے وزارت عظمیٰ کے عہدے پر موجود ہیں۔

نیتن یاہو کی دائیں بازو کی جماعت لیکوڈ پارٹی نے گزشتہ ایک سال میں تین بار عام انتخابات میں بینی گینز کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ کا سامنا کیا تاہم دونوں جماعتوں میں کسی کو بھی حکومت سازی کے لیے درکار 120 رکنی ایوان میں 61 نشتیں حاصل نہ ہو سکیں۔

اسرائیل فلسطین امن منصوبے پر واشنگٹن میں ردِ عمل
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:53 0:00

گزشتہ ماہ کے آغاز میں اسرائیل میں ایک سال کے عرصے میں تیسری بار الیکشن ہوئے تھے۔ ان انتخابات میں کسی جماعت کو سادہ اکثریت نہ ملنے پر اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ چوتھی بار بھی انتخابات ہو سکتے ہیں۔ تاہم کرونا وائرس کے باعث دونوں سیاسی حریف اتحادی حکومت کے قیام پر راضی ہوئے۔

نیتن یاہو نے معاہدے پر دستخط کے بعد ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میں وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل کی ریاست میں ہنگامی حالات میں قائم ایک قومی حکومت ایسے اقدامات کرے گی جس سے شہریوں کی زندگی اور معمولات کو محفوظ بنایا جا سکے۔

دوسری جانب بینی گینز کا کہنا تھا کہ معاہدے سے اسرائیل میں چوتھی بار انتخابات سے محفوظ رہا جا سکے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کا دفاع کریں گے۔ کرونا وائرس سے مقابلہ کیا جائے گا۔

بینی گینز کے مطابق ہمیں اسرائیل کے تمام شہریوں کے حالات کی فکر ہوگی۔

معاہدے کی رو سے اتحادی حکومت کے ابتدائی چھ ماہ کو ایمرجنسی حکومت کہا گیا ہے جس میں کرونا وائرس سے نمٹنے اور اس کے بعد کے معاشی مشکلات کو حل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اسرائیل میں 13ہزار سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ حکام نے 170 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بینی گینز کی جماعت کو اتحادی حکومت میں کئی اہم وزارتیں ملیں گی جن میں دفاع بھی شامل ہے۔

بلیو اینڈ وائٹ پارٹی اور لیکود پارٹی میں ہونے والے معاہدے کے تحت بینی گینز کو نامزد وزیر اعظم کا درجہ حاصل ہوگا جب کہ 18 ماہ بعد جب وہ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیں گے تو بن یامین نیتن یاہو کا کوئی وفادار ساتھی پارلیمان کے اسپیکر کا عہدہ سنبھالے گا جو کہ ابھی بینی گینز کے پاس ہے۔

اتحادی حکومت کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اس کے سامنے سب سے اہم معاملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ ہوگا۔

خیال رہے کہ منصوبے میں فلسطین کے زیر انتظام علاقے میں بہت اضافہ کیا گیا ہے، لیکن اس میں مغربی کنارے کی بڑی بستیوں پر اسرائیلی اقتدار کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کے مجوزہ امن معاہدے کے تحت یروشلم اسرائیل کا دارالحکومت ہو گا اور ابو دس فلسطین کا دارالخلافہ کہلائے گا اور دونوں کے درمیان کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو سرحد کا درجہ حاصل ہو گا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجوزہ امن معاہدے کو تاریخی قرار دیا تھا جب کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے اس معاہدے کو تاریخ کے منہ پر طمانچہ قرار دیا تھا۔

'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیل میں حکومت سازی کے حوالے سے نیتن یاہو اور بینی گینز میں ہونے والے معاہدے پر فلسطین کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ یہ دو ریاستی حل کے خاتمے کا نشان ہے۔

XS
SM
MD
LG