رسائی کے لنکس

کشمیر سے اظہارِ یکجتہی: پاکستان میں یومِ سیاہ، مودی کے طیارے کو راہداری دینے سے انکار


بھارتی آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستان نریندر مودی کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دینے سے پہلے بھی انکار کر چکا ہے — فائل فوٹو
بھارتی آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد پاکستان نریندر مودی کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دینے سے پہلے بھی انکار کر چکا ہے — فائل فوٹو

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی حالیہ صورت حال کے تناظر میں پاکستان نے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج 27 اکتوبر کے سیاہ دن کے تناظر میں بھارتی وزیر اعظم کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کے بیان مطابق اس فیصلے سے باقاعدہ تحریری طور پر بھارتی ہائی کمشنر کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان سے ہوائی حدود استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

یاد رہے کہ پانچ اگست کے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے بعد پاکستان بھارت کے صدر اور وزیر اعظم کو گذشتہ ماہ بھی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت سے انکار کرچکا ہے۔

کشمیر میں بھارتی فوج کے داخلے 72 سال مکمل ہونے پر 'یوم سیاہ'

پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کشمیر کے عوام اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کے داخل ہونے کے 72 سال مکمل پورے ہونے پر یوم سیاہ منا رہے ہیں۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی کی وجہ سے اس کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں پانچ اگست سے مسلسل پابندیاں نافذ ہیں۔

مسئلہ کشمیر اور 27 اکتوبر

اگست 1947 میں بھارت اور پاکستان دو آزاد ممالک کی حیثیت سے تشکیل پائیں تو کشمیر کی ریاست کو اختیار دیا گیا کہ ان دونوں ممالک میں سے کسی کے ساتھ الحاق یا خود مختار رہنے کا فیصلہ کریں۔

مہاراجہ ہری سنگھ کی دعوت پر 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں داخل کیں تھیں جس کے خلاف مقامی آباد نے بغاوت کی۔ پاکستان کی مقامی آبادی نے بھی کشمیریوں کی بغاوت میں معاونت کی اور اس کا کچھ حصہ اپنے زیر تسلط لے لیا۔

دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اب کیا ہوگا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:25 0:00

اس کے بعد بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی اپیل پر اقوام متحدہ نے جنگ بندی نافذ کی استصواب رائے کروانے کا فیصلہ ہوا۔

اسی وجہ سے 27 اکتوبر کو مسئلہ کشمیر کا جنم دن تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس دن بھارتی افواج کے وادی میں داخلے کے بعد سے کشمیری حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

1947خیال رہے کہ سے کشمیر کی حیثیت متنازع چلی آرہی ہے جو کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں بہتری نہ آنے کی بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے۔

اقوام متحدہ میں کشمیر سے متعلق کئی قراردادیں منظور کی گئی جن میں دونوں ملکوں کو کشمیری خطوں سے فوجیں ہٹانے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی سفارشات شامل ہیں۔

کشمیر کا مقدمہ پاکستان کا مقدمہ ہے، صدر عارف علوی

یوم سیاہ کے موقع پر پاکستان کے تمام بڑے شہروں اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، جلسے اور ریلیاں کی جا رہی ہیں۔

پاکستان کے صدر عارف علوی نے اس دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیریوں کا مقدمہ پاکستان کا مقدمہ ہے اور ہم ہرعالمی فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ اٹھاتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جونہی کرفیو اٹھا کشمیری اپنے جذبات کی عکاسی کریں گے۔

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بھی کشمیر کے یوم سیاہ کے موقع پر اسلام آباد میں آزادی کشمیر پودا لگایا۔

اپنے پہغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی جانب سے اٹھائے گئے پانچ اگست کے غیر آئینی اقدام نے آبادیاتی ڈھانچے اور شناخت کو تبدیل کر دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG