قندھار: فوجی قافلے پر بم حملہ، دو امریکی اہلکار ہلاک

فائل فوٹو

جنوبی افغانستان میں ہفتے کے روز امریکہ کے فوجی قافلے پر بم حملہ ہوا جس میں دو امریکی اہلکار ہلاک، جب کہ دو زخمی ہوئے۔

امریکی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتے کے روز جنوبی افغانستان میں سڑک کنارے نصب بم دھماکہ ہوا جس میں ایک فوجی گاڑی زد میں آئی۔ حملے میں دو امریکی اہلکار ہلاک جب کہ دیگر دو زخمی ہوئے۔

امریکی محکمہ دفاع کے ضابطوں کو مد نظر رکھتے ہوئے، امریکی فوج نے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت ظاہر نہیں کی۔
ادھر طالبان ترجمان، قاری یوسف احمدی نے فوری طور پر حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ صوبہ قندھار میں کیا گیا۔

افغانستان میں 2001ء سے اب تک 2400 سے زائد امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

سنہ 2019ء امریکہ کے لیے مہلک ترین ثابت ہوا جب 23 امریکی فوجی ہلاک ہوئے، ایسے میں جب طالبان کے ساتھ امن بات چیت جاری تھی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں امریکہ اور طالبان کے مابین امن بات چیت دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

مصالحتی بات چیت سے متعلق خصوصی امریکی ایلچی، زلمے خلیل زاد باغیوں پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی پر رضامند ہوں یا کم از کم شدت پسند حملوں میں کمی لائیں۔ اس کے نتیجے میں یہ گنجائش ہو سکتی ہے کہ امریکہ اور طالبان کسی سمجھوتے پر پہنچیں، جس کے تحت امریکی فوج کا انخلا ممکن ہو۔ ایسے کسی سمجھوتے کے نتیجے میں یہ بات ممکن ہوگی کہ براہ راست بین الافغان بات چیت کے لیے حکمت عملی وضع کی جا سکے۔

اس سے قبل، رائٹرز نے قندھار میں موجود افغان حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ دھماکہ ضلع ڈھنڈ میں ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس کے صوبائی سربراہ جمال ناصر بارک زئی کا کہنا تھا کہ غیر ملکی فوج قندھار کے ہوائی اڈے کے قریب گشت کر رہی تھی جب وہ دھماکے کی زد میں آئی۔

نیٹو کے ایک ترجمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں شدید سردی اور برف باری کا موسم ہے، جب طالبان عمومی طور پر حملے بند کر دیتے ہیں۔

تاہم، سردی کے موسم کے خاتمے کے ساتھ ہی وہ کسی نئے نام سے حملوں کا آغاز کرتے ہیں۔ اس موسم کو عمومی طور پر وہ اپنی افرادی قوت کو مجتمع کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔