پاکستان کا بھارتی صدر کو فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار

فائل فوٹو

پاکستان نے بھارت کے صدر رام ناتھ کووند کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ صدر رام ناتھ کووند نے فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے آئس لینڈ جانا چاہتے تھے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے بھارت کے صدر کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

شاہ محمود قریشی کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے صدر نے پاکستان سے ایئر اسپیس استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی تاہم نی دہلی کے رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

سرکاری ٹیلی ویژن 'پی ٹی وی' سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ فیصلہ کشمیر میں بھارت کے اقدامات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے اور وزیراعظم عمران خان نے اس فیصلے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے صدر نے آٹھ ستمبر کو آئس لینڈ جانا تھا۔ اس کے لیے نئی دہلی نے پاکستان سے فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت طلب کی تھی جسے اسلام آباد نے مسترد کیا ہے۔

بھارت نے گزشتہ ماہ پانچ اگست کو اس کے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔

پاکستان نے بھارت کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ پہلے سلامتی کونسل میں اٹھایا تھا۔ اب یہ معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے گزشتہ ماہ فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دیے جانے پر وفاقی حکومت کو عوامی اور سیاسی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا طیارہ نئی دہلی سے اڑان بھرتے ہوئے پاکستانی فضائی حدود سے ہوتا ہوا فرانس کے شہر پیرس پہنچا تھا۔ جس کے لیے حکام نے باقاعدہ اجازت دی تھی۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے کی خبروں کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے بھارت کے لیے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر متعدد بار BlockAirRoutesForIndia# کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا۔

بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے عوام کے مطالبے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا تھا کہ بھارت کے لیے فضائی حدود بند کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

فضائی حدود بند کرنے کے حوالے سے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم مناسب وقت پر کریں گے۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی بس پر خود کش حملہ ہوا تھا۔ جس کے بعد کشیدہ صورت حال میں دونوں پڑوسی ممالک نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود کا استعمال بند کر دیا تھا۔

بھارت نے چند روز بعد فضائی حدود کھول دی تھیں تاہم باکستان نے لگ بھگ پانچ ماہ بعد بھارت کے لیے فضائی حدود کو مکمل طور پر بحال کیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان کی جانب سے فضائی حدود کی بندش سے بھارت سے مشرق وسطیٰ اور مغربی ممالک جانے والی پروازوں کو طویل روٹ اختیار کرنا پڑ رہا تھا۔ جس کی وجہ سے بھارت سمیت مختلف ممالک کی ایئر لائنز اضافی اخراجات برداشت کر رہی تھیں۔

گذشتہ ماہ بھارت کے ایوان بالا راجیہ سبھا کو سول ایوی ایشن کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے باتایا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود کی پابندی کے باعث چار ماہ میں بھارت کی ہوا بازی کی صنعت کو چار ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

اسلام آباد کی جانب سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے جواب میں نئی دہلی بھی ردعمل میں فضائی حدود کی بندش کر سکتا ہے۔

ایسی صورت میں پاکستان کی مشرقی ممالک جانے والی پروازوں کو بھی طویل فضائی راستہ اختیار کرنا ہوگا جس سے مالی نقصان بھی ہوگا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سول ایوی ایشن غلام سرور خان نے گزشتہ ماہ صحافیوں کو بتایا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی فضائی پابندی کے باعث سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔