رسائی کے لنکس

عدلیہ اداروں کے دباؤ میں کام نہیں کرتی، کوئی غیر جمہوری نظام قبول نہیں ہو گا: چیف جسٹس


چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے لاہور میں ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ججز زیادہ وقت لگا کر دِن رات کام کر رہے ہیں۔ عدالتوں سے کبھی غلط فیصلے ہوتے ہیں تو کبھی صحیح، لوگ ہر فیصلے کو اپنی رائے کے مطابق لیتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے لاہور میں ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ججز زیادہ وقت لگا کر دِن رات کام کر رہے ہیں۔ عدالتوں سے کبھی غلط فیصلے ہوتے ہیں تو کبھی صحیح، لوگ ہر فیصلے کو اپنی رائے کے مطابق لیتے ہیں۔

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ لوگوں کو غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کی عدلیہ اداروں کے دباؤ میں کام نہیں کرتی۔ کسی شخصیت یا ادارے کو جرات نہیں کہ وہ اُنہیں ہدایات دے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے لاہور میں ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بطور سربراہ عدلیہ کچھ باتیں کرنا چاہتے ہیں۔ تمام ججز زیادہ وقت لگا کر دِن رات کام کر رہے ہیں۔ عدالتوں سے کبھی غلط فیصلے ہوتے ہیں تو کبھی صحیح، لوگ ہر فیصلے کو اپنی رائے کے مطابق لیتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ انسانی حقوق، بنیادی حقوق اور جمہوریت کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ اداروں کے دباؤ میں کام نہیں کر رہے۔

ان کے مطابق اُنہوں نے کبھی کسی ادارے کی بات نہیں سنی۔ نہ کسی کی جرات ہوئی اُنہیں کہہ سکے۔ اُنہوں نے کسی کے کہنے پر فیصلے نہیں کیے۔ عدالتیں لوگوں کو انصاف دیتی ہیں۔

اُنہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالتیں آئین کے مطابق کام کر رہی ہیں۔ کسی کو جرات نہیں عدلیہ کو روک سکے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی ایک کیس پر بتا دیں کہ آج تک کس کی ہدایات پر کون سا فیصلہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالیہ کے بارے میں عمومی بیان نہیں دینا چاہیے۔ انتشار مت پھیلائیں۔ اداروں سے لوگوں کا اعتماد مت اٹھائیں۔ پاکستان میں قانون کی حکمرانی ہے۔ انسانوں کی حکمرانی نہیں ہے۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کسی بھی غیر جمہوری نظام کو قبول نہیں کرے گی۔ ان کے مطابق ایسے صورت میں عدلیہ کے جج کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ پہلے بھی ایسے چھوڑ چکے ہیں۔

نامور وکیل اور انسانی حقوق کی علم برادر عاصمہ جہانگیر کی یاد میں دو روزہ ’عاصمہ جہانگیر کانفرنس‘ لاہور میں جاری ہے جس میں پاکستان کی عدلیہ، مختلف بار ایسوسی ایشنز کے نمائندے، نامور وکلا، سیاست دان، صحافی اور مختلف ممالک کے سفیر شریک ہیں۔

رواں سال ہونے والی کانفرنس کا موضوع ’انسانی عظمت کو درپیش چیلنجز‘ ہے۔ منتظمین کے مطابق کانفرنس میں بھارت اور افغانستان سے آنے والے مندوبین ویزہ نہ ملنے کی وجہ سے شرکت نہیں کر پائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان سے قبل خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ عدلیہ کا ہر جج اور فوج کا ہر اہلکار اپنے عہدے کا حلف لیتا ہے جس میں وہ یہ کہتا ہے کہ وہ آئین کی پاسداری کرے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہو سکتا ہے جس کی عدلیہ دنیا کو بتاتی ہے کہ جمہوریت کیا ہے۔ 2017 کی عالمی درجہ بندی کے مطابق آزاد ذرائع ابلاغ کے حساب سے پاکستان دنیا کے 130ویں نمبر پر آتا ہے۔ عدالتی فیصلہ ہے اگر سرکاری میڈیا پر وزیرِ اعظم بطور پارٹی لیڈر تقریر کرتا ہے تو حزبِ اختلاف کو بھی اتنا ہی وقت ملنا چاہیے۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے آغاز میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ریت کے ذرات کی طرح مٹھی سے نکلتا جا رہا ہے۔ اِس ملک کے ساتھ بہت مذاق ہو رہا ہے۔ خفیہ ادارے لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں جن کا کوئی پتا نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں۔

عدلیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ عدلیہ میں بھی تقسیم نظر آتی ہے جس کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔

اُنہوں نے الزام عائد کیا کہ فوجی جنرل پاکستان کی عدلیہ پر حاوی ہیں۔ اِسی لیے عدلیہ دنیا میں 126ویں نمبر پر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ 22 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ ایک جنرل کا نہیں۔

علی احمد کرد نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جنرل کو نیچے آنا پڑے گا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ جو آنکھیں دکھاتے ہیں اُن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنا پڑے گا۔

'سپریم کورٹ کو جسٹس فائز عیسیٰ کی عزت کا خیال رکھنا چاہیے تھا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:33 0:00

افتتاحی سیشن سے یورپی یونین کی سفیر، کینیڈا اور برطانیہ کے ہائی کمشنر، نیدرلینڈز کی سفیر نے بھی خطاب کیا۔

تقریب کے دوسرے حصے میں میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے ملک مشہور صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص سے پوچھ لیں کہ کیا پاکستان میں میڈیا آزاد ہے؟ تو وہ ہنسے گا۔

اُن کے مطابق آزادی صحافت کے 37 دشمنوں کی فہرست جاری ہوئی جس میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے وزرائے اعظم بھی شامل ہیں۔

عاصمہ جہانگیر ایک نامور وکیل اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم رکن تھیں۔ ان کا انتقال 2018 میں ہوا تھا۔ عاصمہ جہانگیر مظلوم طبقوں کے لیے آواز اٹھاتی تھیں۔ عاصمہ جہانگیر کو انسانی حقوق کی ترجمانی کرنے پر بہت سے عالمی اعزازات بھی مل چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

XS
SM
MD
LG